پاک، چین سوموار کو سی پیک کے پہلے خصوصی معاشی زون کے معاہدے پر دستخط کریں گے

1071

اسلام آباد: پاکستان اور چین سی پیک کے راشاکئی سپیشل اکانومک زون کے ترقیاتی معاہدے پر وزیراعظم ہاؤس میں سوموار کو دستخط کریں گے۔

ایونٹ میں وفاقی وزراء، متعلقہ وزارتوں کے حکام، خیبرپختونخوا حکومت اور دیگر سٹیک ہولڈرز شریک ہوں گے۔

وزیرمملکت اور بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کے چئیرمین عاطف بخاری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ معاہدے سے خصوصی اکانومک زونز کی اہمیت کے ساتھ انڈسٹریل اور خوشحال پاکستان کے ویژن کی طرف بڑھے گا۔

انہوں نے سی پیک کے تحت خصوصی معاشی زونز پر پیشرفت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں پر بہت سے ترقیاتی کام ہورہے ہیں اور یہ زونز کاروبار کے لیے تیار ہیں۔ “پاکستان کی چین کے ساتھ قربت ان زونز کی باہمی معاشی فوائد کے لیے معاشی باہمی انحصار کو تیز کرنے کی اجازت دیں گے”۔

یہ بھی پڑھیے:

آسٹریلوی کمپنی پاکستان میں قابل تجدید توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی خواہاں

پاکستان اور چین کا سی پیک کی تعمیر میں عالمی برادری کی شمولیت پر اتفاق

خیبرپختونخوا اکانومک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی) کی جانب سے چینی روڈ اینڈ بِرج کارپوریشن کے اشتراک کے ساتھ راشاکئی خصوصی معاشی زون پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کے تحت بنایا گیا ہے۔

راشاکئی سپیشل اکانومک زون ڈویلپمنٹ اور آپریشنز کمپنی (آر ایس ای زیڈ ڈی او سی) کے نام سے یہ دونوں ایس پی وی کمپنیاں اس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے بنائی گئیں، جو ہمارے چینی ہم منصب کے ساتھ یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔

128 ملین ڈالر کے اس منصوبے کو6 اگست 2019 کو خصوصی اکانومک زون کا درجہ دیا گیا تھا، یہ 1000 ایکڑ سے زائد رقبے پر محیط ہے جبکہ اس کی مراعات کے معاہدے پر اپریل 2019 کو دستخط کیے گئے تھے۔

بی او آئی کے اس خصوصی زون کے قیام کے فروغ کا مقصد سی پیک کے تحت اس میں کیپٹلائزنگ سرمایہ کاری لانا ہے، پاکستان میں کے پی حکومت کی معاشی ترقی سمیت نوکریوں کے مواقع، انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اور برآمدات پیدا کرنا ہے۔

راشاکئی خصوصی اکانومک زون سی پیک رُوٹ کے پہلے جنکچر کی قربت کی وجہ سے ایک منفرد مسابقتی فائدے اور خطے میں مینوفیکچرنگ بیس اور وسائل کی اہمیت کا حامل ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر یہ غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک ترجیحی سرمایہ کاری کا ممکنہ مقام بننے کی اہلیت رکھتا ہے، چینی سرمایہ کار بھی اپنی انڈسٹریل بَیس کا مقام بدلنے کے لیے نئی اور سستی منڈیوں کی تلاش میں ہیں۔

بخاری نے کہا کہ بی او آئی نے خصوصی اکانومک زونز کے شریک ڈویلپر کو مختص کی گئی رعایت اور مالی مراعات کی سہولت کے علاوہ سروسز کے اخراجات فراہم کرنے کے عمل کو کامیابی سے تیز کیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here