اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وزارتِ خزانہ کو سندھ اور بلوچستان کیلئے مختص کیے گئے نوکریوں کے کوٹے کے ساتھ ساتھ دونوں صوبوں کے ملازمین اور ان کے متعلقہ محکموں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائک کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مذکورہ دونوں صوبوں میں مختص کیے گئے کوٹے کے مطابق بھرتی ہونے والے 17 اور اس سے زیادہ گریڈ کے افسران کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا۔
اجلاس میں وفاقی بورڈ برائے ریونیو(ایف بی آر) سیلز ٹیکس پالیسی کے سربراہ نے تعمیراتی انڈسٹری میں استعمال ہونے والے میٹریل باالخصوص بجری کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کے بارے میں بتایا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ بجری کی درآمد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) 1.5 روپے فی کلو سے 2 روپے فی کلو کم کی گئی تھی جو درآمدی سطح پر ایڈجسٹ کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
ایف بی آر کی کارروائی، مشکوک دستاویزات پر بی ایم ڈبلیو، مرسیڈیز سمیت 19 گاڑیاں ضبط
جولائی تا اگست : ایف بی آر نے ہدف سے 42 ارب روپے زائد ریونیو اکٹھا کر لیا
سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں فاٹا کے ضم کیے جانے والے اضلاع کے لیے گزشتہ پانچ سال کے دوران ایف ای ڈی پر استثنیٰ ہے، وفاقی بجٹ 2019-2020 میں خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے فاٹا کے اضلاع پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) دوبارہ سے نافذ کی گئی تھی۔
سینیٹر فدا محمد نے کمیٹی کو بتایا کہ ضم شدہ علاقوں میں 51 کے قریب یونٹس فعال تھے لیکن ایف ای ڈی لاگو ہونے کے باعث 41 یونٹس بند ہو گئے تھے جس سے 80 ہزار ملازمین بے روزگار ہو گئے تھے۔
چئیرمین کمیٹی نے وزارتِ خزانہ کو سپلیمنٹری اور ٹیکنیکل گرانٹ کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کر دی، اجلاس میں سیکرٹری خزانہ ، چئیرمین ایف بی آر اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام شریک ہوئے۔