اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایف پی سی سی آئی ) نے پورٹ قاسم پر درآمدی کنٹینرز کی گرائونڈنگ میں مسلسل تاخیر اور ٹرمینل آپریٹرز کے تاخیری حربوں پر کلکٹر کسٹمز سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کو ایک بیان میں ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے کسٹمز کے کنوینر اور بانی چیئرمین پاکستان آرٹیفیشل لیدر امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پالیما) شبیر منشاء چھرہ نے کہا ہے کہ کیو آئی سی ٹی ایل اور کے آئی سی ٹی ایل کی جانب سے بلا وجہ کنٹینرز کو گرائونڈ نہ کرنے پر ایگزامی نیشن میں تاخیر ہو رہی ہے جس سے درآمدی مال پر ڈیمرج اور ڈی ٹینشن لگ رہا ہے اور درآمد کنندگان کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس حوالے سے ٹرمینل آپریٹرز سے متعدد بار کنٹینرز کی بر وقت گرائونڈنگ کی استدعا کی گئی تاکہ ایگزامی نیشن میں تاخیر نہ ہو مگر کیو آئی سی ٹی ایل اور کے آئی سی ٹی ایل نے تاخیری حربے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ٹرمینل آپریٹرز ایک یا دو ماہ بعد ٹرمینل پر کنٹینرزکی گرائونڈنگ میں کوئی بہانہ بنا کر سست روی کرتے ہیں جس کی وجہ سے کلیئرنس تاخیر کا شکار ہوتی ہے اور درآمدکنندگان کو ڈیمرج اور ڈی ٹینشن کی مد میں مالی نقصانات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ کنٹینرز کا ایک بہت بڑا بیک لاگ شروع ہو گیا ہے جو دن بدن بڑھ رہا ہے اور اب بھی 6 سے 9 دن کا بیک لاگ باقی ہے اور اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو ٹرمینلز پر درآمدی کنٹینرز کے ڈھیر لگ جائیں گے کیونکہ اس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیاں بہت بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
شبیر منشاء چھرہ نے کہا کہ شپنگ کمپنیوں کے طرف سے ڈی ٹینشن عائد کرنے کی صورت میں انہیں بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے جو اوسطاً فی کنٹینر 80 سے 100 امریکی ڈالر یومیہ ہے، انہوں نے کلکٹر کسٹمز سائوتھ اے سے درخواست کی کہ وہ کیو آئی سی ٹی ایل اور کے آئی سی ٹی ایل سمیت تمام ٹرمینل آپریٹرز کو درآمدی کنٹینرز کی بروقت گرائونڈنگ کے لیے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کریں تاکہ کسٹم کلیئرنس میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔