قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی حکومتی ڈیپازٹس کو اسلامی طرز پر منتقل کرنے کی ہدایت

705

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وزارتِ خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان  (ایس بی پی) کو حکومتی ڈیپازٹس اسلامی طرز پر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس حوالے سے قومی اسمبلی کی مذکورہ کمیٹی نے وزارتِ خزانہ، مرکزی بینک اور متعلقہ اداروں سے مشاورت کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی بھی اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے کمیٹی کے چئیرمین ایم این اے فیض اللہ نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی حکومت کے لیے بینکاری نظام کو مکمل طور پر اسلامی طرز پر بدلنے کے لیے مزید دو سال کے لیے انتظار نہیں کرسکتی۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے صدر عارف عثمانی نے 2019ء اور 2020ء کے دوران بینک کے ملازمین بھرتی کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دی۔

انہوں نے تمام سطح پر احتساب شروع کرنے کے عمل کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نیشنل بینک کو منافع بخش ادارہ بنانے کے پیش نظر دو ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ اور پانچ ای ای پیز کو عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:

مالی سال 2020 میں زرعی شعبے کو 1.2 کھرب روپے کے قرض جاری، سٹیٹ بینک

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نیشنل بینک میں سینئر انتظامی عہدوں پر تقرریوں کی تفصیلات طلب کر لیں

کمیٹی نے وزارتِ خزانہ کو نیشنل بینک کے سینئر افسران اور گروپ سربراہان کے مطلوبہ بھرتی کے عمل کے دوران قوانین و ضوابط کی پیروی کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں جامع رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے الزام لگایا کہ نیشنل بینک کے صدر نائیجریا میں دوران سروس منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔

احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ ایسے وقت میں جب پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے خطرے کا سامنا ہے، نیشنل بینک کے صدر مبینہ طور پر منی لانڈرنگ میں ملوث رہے ہیں۔

تاہم عارف عثمانی نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مکمل طور پر بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے، انہوں نے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تعیناتی مطلوبہ طریقہ کار کے بعد میرٹ پر کی گئی۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ نیشنل بینک گروپ کے سربراہ (ایچ آر) کو ذاتی طور پر آئندہ اجلاس میں مدعو کیا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here