جرمنی کا بھی فیس بک، گوگل پر ٹیکس لگانے کا عندیہ

آئندہ چند ماہ کے دوران ٹیکسوں کی شرح میں کمی کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل کمپنیوں پر ٹیکس کے نفاذ بارے کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے کوشاں ہیں: جرمن وزیر خارجہ

800

برلن: جرمنی نے کہا ہے کہ وہ ڈیجیٹل کمپنیوں پر ٹیکس کے حوالے سے رواں سال کے آخر تک عالمی ضابطہ عمل کی تشکیل بارے پرامید ہے۔

یہ بات جرمنی کے وزیر خزانہ اولف شولز نے یورپی ملکوں کے وزرائے خزانہ کے ساتھ سالانہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔

پیرس میں قائم اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے زیراہتمام جنوری میں ہونے والے 137 ملکوں کے اجلاس میں ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ٹیکس عائد کرنے بارے بات چیت پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی تاہم انھیں اس نئے ٹیکس کے نفاذ بارے امریکی مزاحمت کا سامنا ہے۔

جرمن وزیر خزانہ نے کہا کہ جرمنی، جو اس وقت یورپی یونین کا صدر ہے، آئندہ چند ماہ کے دوران ٹیکسوں کی شرح میں کمی کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل کمپنیوں پر ٹیکس کے نفاذ بارے کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے کوشاں ہے۔

یورپی یونین کے بڑے ملکوں کا موقف ہے کہ ڈیجیٹل کمپنیاں بشمول گوگل، ایپل، فیس بک اور ایمازون نامناسب انداز میں ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں تاہم اب انہیں اپنا منافع سامنے لا کر متعلقہ حکومتوں کو ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔

ادھر فرانس، برطانیہ، سپین، اٹلی اور دیگر ملکوں نے بڑی ڈیجیٹل کمپنیوں پر ٹیکس عائد کیا ہے جسے امریکی حکام اپنی کمپنیوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیتے ہیں۔

فیس بک کی جانب سے گزشتہ روز جاری بیان کے مطابق اس نے فرانسیسی حکام کے ساتھ ٹیکس کے حوالے سے جاری بات چیت کے دوران 2009ء سے 2019ء کے عرصے کے لیے 106 ملین یورو کی ادائیگی پر رضا مندی ظاہر کی ہے تاہم موجودہ سال (2020ء) کے لیے مزید 50 فیصد ٹیکس ادا کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہرجگہ اپنے ٹیکس باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں۔

دوسری جانب امریکی نمائندہ برائے تجارت رابرٹ لٹزر نے اس ٹیکس کو غیر منصفانہ اور اپنی ڈیجیٹل کمپنیوں کے خلاف حرکت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے جواب میں امریکا 1.3 ارب ڈالر کی فرانسیسی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرے گا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے حل تک ڈیوٹی عائد کرنے کا عمل روک رکھا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here