سعودی خام تیل کی چین کو سپلائی میں کمی، دوسرے بڑے سپلائر کی پوزیشن کھو دی

روس 7.38 ملین ٹن کے ساتھ پہلے، عراق 5.79 ملین ٹن سے دوسرے اور سعودی عرب 5.36 ملین ٹن کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا

508

بیجنگ : سعودی عرب کی جانب سے چین کو خام تیل کی سپلائی میں جولائی کے دوران بڑے پیمانے پر کمی ہوئی جس کی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کے نرخ گرنے پر اوپیک پلس ملکوں کا پیداوار میں کمی کا معاہدہ ہے۔

جولائی 2020 کے دوران ریاض سے بیجنگ کو کل 5.36 ملین ٹن (1.26 ملین بیرل یومیہ) خام تیل سپلائی کیا گیا جو کہ 2019ء کے اسی مہینے کے 6.99 ملین ٹن سے کہیں کم ہے۔

جون 2020ء کے دوران چین کو سپلائی ہونے والے خام تیل کا وزن 8.88 ملین ٹن رہا تھا۔

رائٹرز کے مطابق چین کو خام تیل کے دو بڑے سپلائرز میں روس اور سعودی عرب تھے تاہم جولائی کے دوران دوسری پوزیشن عراق نے لے لی۔

روس جولائی کے دوران چین کو تیل سپلائی کرنے والا سب سے بڑا سپلائر رہا جس نے ماہ کے دوران 7.38 ملین ٹن (1.74 ملین بیرل یومیہ) خام تیل سپلائی کیا۔

دوسرے نمبر پر عراق رہا جس نے ماہ کے دوران بیجنگ کو 5.79 ملین ٹن خام تیل سپلائی کیا۔

امریکا سے خام تیل کی درآمد جولائی کے دوران سالانہ بنیاد پر 139 فیصد اضافے کے ساتھ 3.7 ملین ٹن رہی جس کی وجہ اپریل میں امریکی تیل کے نرخ منفی میں جانے کے بعد چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے زیادہ خریداری ہے۔

اس کے علاوہ جولائی کے دوران ملائیشیا سے 3 لاکھ 87 ہزار 792 ٹن خام تیل درآمد کیا گیا تاہم یہ جون کی نسبت 71 فیصد کم رہا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here