اسلام آباد: وزارت توانائی پٹرولیم ڈویژن نے کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچر سیس (جی آئی ڈی سی) 24 ماہ (دو سال) کے اندر ادا کر سکتی ہیں۔
جن کمپنیوں کو گیس سیس دو سال میں ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ان میں سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)، سوئی ناردرن گیس کمپنی (ایس این جی پی ایل)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل)، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او ڈی جی سی ایل) اور ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) شامل ہیں۔
یہ پیشرفت سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ ہفتے گیس سیس کے حوالے سے فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے، سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کیس میں مذکورہ کمپنیوں کو 417 ارب روپے ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
خیبرپختونخوا میں پہلا ڈیجیٹل سٹی کتنے ہزار ملازمتیں دے سکے گا؟
سپریم کورٹ، گیس سیس کیس کا فیصلہ سنا دیا ، کمپنیوں کو417 ارب روپے ادائیگی کا حکم
سوئی سدرن کی وجہ سے پنجاب میں گیس بحران، سوئی ناردرن نے وفاقی حکومت سے مدد طلب کرلی
عدالتی فیصلے کے مطابق کھاد سیکٹر کے پرانے پلانٹس کو 80.426 ارب روپے، فرٹیلائزر فیڈ (نیو) کو 67 ارب روپے، فرٹیلائزر فیول کو 16.566 ارب روپے، جنرل انڈسٹری کو 46.327 ارب روپے، آئی پی پیز کو 9.132 ارب روپے، کے الیکٹرک کو 36.509 ارب روپے، جینکو واپڈا کو 22.563 ارب روپے، کیپٹو پاور 101.725 ارب روپے، سی این جی ریجن وَن کو 41.655 ارب روپے اور سی این جی ریجن ٹو کو 35 ارب روپے گیس سیس کی مد میں حکومت کو دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
وزارتِ توانائی نے 19 اگست 2020ء کو ایک خط میں کہا تھا کہ “نادہندہ ہونے والے صارفین کو تاخیر سے کی جانے والی ادائیگی پر سرچارج نہیں دینا پڑے گا، مزید یہ کہ اگست 2020ء یا اس کے بعد کے گیس بلز میں جی آئی ڈی سی کے نرخ میں شامل نہیں ہوں گے اور عدالت کی جانب سے تا حکمِ ثانی غیرادا شدہ ہی رہیں گے”۔
حکومت کی جانب سے دسمبر 2011ء میں جی آئی ڈی سی نافذ کیا گیا تھا، جس کا مقصد ملک میں گیس انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے فنڈز اکٹھے کرنا تھا، جی آئی ڈی سی ایکٹ کے مطابق اکٹھی کی گئی رقم وفاقی حکومت کی جانب سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن، ترکمانستان-افغانستان- پاکستان- انڈیا (تاپی) ایل این جی اور دیگر منصوبوں کی تعمیروترقی کے لیے استعمال کی جانی تھی۔