سنگاپوری کمپنی کا پاکستانی سٹارٹ اپس کو ترقی کے لیے فنڈز اور تربیت فراہم کرنے کا اعلان

ہائی آؤٹ پُٹ وینچرز پاکستانی سٹارٹ اپ مالکان کو ایکسیلریٹ پروگرام میں دنیا بھر کے ماہرین کے ذریعے رہنمائی اور تربیت فراہم کرے گی، پروگرام کا پہلا بیچ اکتوبر میں کام کرے گا جس میں شرکت کرنے والی ہر کمپنی میں پچاس ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی

530

لاہور / کراچی : سنگاپور سے تعلق رکھنے والے وینچر سٹوڈیو ہائی آؤٹ پُٹ وینچرز نے پاکستانی سٹارٹ اپس کی معاونت کے لیے فنڈ قائم کردیا ہے۔

اس فنڈ کو ایک ایکسیلیٹر پروگرام کے ساتھ منسلک کیا جائے گا جس کا نام ہائی آؤٹ پُٹ وینچرز ایکسیلیریٹ رکھا گیا ہے۔

یہ پروگرام پاکستان میں سٹارٹ اپ مالکان کو دنیا بھر میں موجود مینٹورز سے منسلک کرکے یقینی سرمایہ کاری کا بندوبست کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان میں ناروے کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی شرح میں 247.06 فیصد اضافہ

کمپنی نے اس حوالے سے ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ  پاکستان کی ٹیکنالوجی سپیس ترقی کر رہی ہے تاہم سٹارٹ اپس کے میچور ہونے بارے ابھی شکوک و شبہات ہیں۔

مزید برآں سرمایہ کار کورونا وائرس کے باعث بھی پیسہ لگانے سے کترا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

سی پیک: وزارت منصوبہ بندی کے اختیارات کم کرنے کے معاملے پر عاصم باجوہ کا جواب

ہائی آؤٹ پُٹ وینچرز کے مینجنگ ڈائریکٹر عثمان شیخ نے پچھلے پندرہ سالوں میں دینا بھر میں کئی کمپنیاں بنائی، چلائیں اور فروخت کی ہیں۔

پرافٹ سے گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ پاکستانی مارکیٹ امکانات سے بھرپور ہے، سٹارٹ اپ مالکان کم وسائل کے باوجود اپنے کاروبار کو بڑی کمپنیوں میں تبدیل کرنے کے لیے پر جوش ہیں اور ہمارا کام ترقی کرنے میں انکی مدد کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہمیں احساس ہےکہ مخلتف طرح کی کمپنیوں پر مشتمل پاکستانی مارکیٹ کے لیے ایک ہی طرح کی ٹریننگ موزوں اور کارآمد نہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ایکسیلیریٹ پروگرام پاکستانی انٹرپرینورز کو دنیا بھر میں انکی ضرورت کے ماہرین کے ساتھ منسلک کرے گا جو کہ ان کے ساتھ قریبی سطح پر کام کرتے ہوئے انکی ترقی کا جائزہ لیں گے۔

ہائی آؤٹ پُٹ وینچرز کے ایکسیلیریٹ پروگرام کے پہلے بیچ کا آغاز اکتوبر 2020 میں ہوگا اور اس میں دس کمپنیوں کو شامل کیا جائے گا۔

اس پروگرام کی خاص بات یہ ہے کہ اسکا حصہ بننے والی ہرکمپنی میں ہائی آؤٹ پُٹ وینچرز کی جانب سے پچاس ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here