اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت ملکی معیشت کے فروغ کے لیے مختلف شعبوں کی ترقی کے لیے پُرعزم ہے، آئندہ سال ملکی معیشت کے لیے ترقی کا سال ہو گا۔
یہ بات وفاقی وزیر اسد عمر نے جمعرات کے روز اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) میں کاروباری برادری سے خطاب کے دوران کہی۔
اس سے قبل آئی سی سی آئی میں 73ویں یوم آزادی کی مناسبت سے پرچم کشائی کی تقریب بھی منعقد کی گئی، اس موقع پر بڑی تعداد میں کاروباری افراد موجود تھے۔
اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک سہ ماہی میں برطانوی معیشت 20 فیصد تک جبکہ امریکی معیشت 32 فیصد گراوٹ کا شکار رہی، لیکن پاکستانی معیشت نے اس تباہ کن گراوٹ کا سامنا نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے:
سندھ حکومت کی وجہ سے کراچی میں کے فور واٹر پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہے: اسد عمر
کورونا وائرس کے وار، برطانیہ کساد بازاری کا شکار
امریکی معیشت میں 32.9 فیصد کی ریکارڈ کساد بازاری
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دانشمندانہ اقدامات اٹھانے کی وجہ سے موجودہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے کم ہو کر تین ارب ڈالر تک آ گیا ہے۔
وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ حکومت مختلف شعبوں کی ترقی و ترویج پر توجہ دے رہی ہے اور ہم آئندہ سال معاشی ترقی کا سال منائیں گے، اس میں کوئی شک نہیں کہ کاروباری برادری نے کورونا وائرس کی وجہ سے کئی مشکلات کا سامنا کیا لیکن ان کے لیے اچھا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کے نظام پر غوروخوض جاری ہے، اسد عمر نے آئی سی سی آئی کے اجلاس میں کاروباری افراد کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ان کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے جلد ایک اجلاس منعقد کریں گے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر آئی سی سی آئی محمد احمد وحید نے کہا کہ حکومت لازمی طور پر کاروبار میں آسانی لانے کے ساتھ ساتھ موجودہ حالات میں معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے سازگار کاروباری ماحول کی فضا قائم کرے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس سے کاروبار بُری طرح متاثر ہوئے تھے، معیشت کے پہیے کو چلانے کے لیے حکومت سے نجی شعبے کو آن بورڈ لینے اور بنیادی مسائل کے حل کے لیے نئے پالیسیاں تشکیل دی جائیں۔
صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ کاروباری برادری کو پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔
دیگر تاجر رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان بہت سے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور حکومت کو ملکی معیشت کو ابھرتی معیشت میں تبدیل کرنے کے لیے نجی شعبے سے تعاون کرنا چاہیے۔