اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حکومت کے 2 سال مکمل ہونے پر مشیر خزانہ نے اقتصادی صورتحال پر بریفنگ دی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کا خسارہ 9.1 فیصد متوقع تھا جو اس وقت 8.1 فیصد ہے، حسابات جاریہ کے خسارے میں دو سال میں 17 ارب ڈالر کمی آئی، حکومت ملی تو جاری مالیاتی خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، دو سال میں برآمدات بڑھانے اور غیر ضروری درآمدات میں کمی کی پالیسی اپنائی گئی اور سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 12.5ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔
بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پی آئی ڈی میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ حکومت کے دو سال مکمل ہونے مشیر خزانہ نے وفاقی کابینہ کو دو سالہ معاشی کارکردگی اور غریب اور متوسط طبقات کے لئے اقدامات کے حوالے سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت کی موثر اور مربوط کوششوں کی بدولت اقتصادی اعشاریوں میں بہتری آ رہی ہے اور کوویڈ۔ 19 کے باوجود معاشی اعشاریے بہتر رہے، دیہاڑی دار اور مزدور محنت کش طبقات کی بہتری پر توجہ مرکوز کی گئی اور یہی وجہ ہے کہ دنیا نے اس کارکردگی کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ بلوم برگ نے جولائی میں پاکستان کی سٹاک ایکسچینج کو دنیا کی نمبر وَن اسٹاک ایکسچینج قرار دیا جبکہ موڈیز نے بھی اقتصادی بہتری کی درجہ بندی میں پاکستانی معیشت کو مستحکم قرار دیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جب بھی غریب اور متوسط طبقے کا ذکر آتا ہے تو وزیر اعظم عمران خان چونک جاتے ہیں کیونکہ یہ طبقہ وزیر اعظم کے دل کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کے لئے جو پیکج دیا گیا اس میں بھی غریب گھرانوں کا خیال رکھا گیا، تعمیراتی شعبہ کی بحالی سے نہ صرف کم آمدن والے افراد کا اپنے گھر کا خواب پورا ہو گا بلکہ تعمیراتی سرگرمیاں بحال ہونے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ٹیکس محاصل کی مد میں 300 ارب روپے سے زیادہ اکٹھے کیے گئے اور معاشی سرگرمیاں بحال ہونے سے ایک ماہ کے دوران برآمدات میں اضافہ ہوا، معیشت میں بہتری سے سٹاک ایکسچینج میں مسلسل استحکام آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کے واجبات کے ادائیگی کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا ہے کہ میڈیا کو 891 ملین روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں اور وزیر اعظم نے 29 ملین روپے کے باقی ماندہ واجبات 24 گھنٹوں میں ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں 450 ارب روپے مالیت کی قیمتی اراضی وا گزار کرائی جو بااثر اشرافیہ کے زیرقبضہ تھی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ سری نگر ہائی وے پر تجاوزات کا خاتمہ کر کے شجر کاری کی گئی ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے کو کچی آبادیوں کو سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی بہتری مصنوعی ریل پیل پر نہیں بلکہ مستحکم اشاریوں پر ہی دیرپا رہ سکتی ہے، ماضی کے حکمرانوں نے غیر موثر پالیسیوں کے ذریعے ملک کو نقصان پہنچایا۔
ایک سول کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو نیب نے خریدی گئی اراضی سے متعلق سوالات پوچھنے کے لئے بلایا تھا اور وہ جواب دینے کے لئے پوری بارات لیکر پہنچ گئیں، جو کچھ انہوں نے کیا وہ سب نے دیکھ لیا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز گروپ کے لوگ اکٹھے ہوئے کل شہباز شریف کے حمایتی آ جائیں گے، مسلم لیگ(ن) کے میڈیا ونگ کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے یہ ڈرامہ رچایا لیکن ڈرامے رچانے سے معاملہ نہیں ٹلے گا آپ کی قیادت کو جواب دینا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) کے چیئرمین کی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع جبکہ شاہد محمود خان کو مینجنگ ڈائریکٹر پارکو تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ 14 اگست کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کے ساتھ منائیں گے، وزیر اعظم نے جس طرح مسئلہ کشمیر کا اجاگر کیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ کسی بھی صورت کشمیر کو دوسری ترجیح نہیں بنائیں گے کشمیر ہماری ترجیح نمبر ون رہے گی۔
کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ 14 اگست کو ملک کا 73 واں یوم آزادی بھرپور طریقے سے منایا جائے گا۔