انڈس موٹرز کو مالی سال 2020 کے دوران آمدن میں 63 فیصد خسارہ

543

لاہور: انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ (آئی این ڈی یو) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے سوموار کے روز منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں کمپنی کی مالی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے 30 جون 2020 تک ختم ہونے والے مالی سال کے مالی نتائج کا اعلان کیا ہے۔

کمپنی نے 30 جون 2020 تک ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے 70 فیصد شئیر کے لیےحتمی طور پر7 روپے فی شئیر کا اعلان کیا، مالی سال 2020 کے لیے مجموعی ادائیگی 30 روپے فی شئیر کی ہوگئی ہے۔

مالی نتائج کے مطابق کمپنی کو ٹیکس ادائیگی کے بعد گزشتہ سال کے 13.715 ارب روپے کی نسبت 5.082 ارب روپے آمدن ہوئی، کمپنی کی آمدن میں 62.9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کوریا جنوب مشرقی ایشیا کی آٹو انڈسٹری پر کیسے قبضہ جما رہا ہے؟

دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں کاریں مہنگی کیوں ہیں؟

ائوس آف حبیب کو اوج کمال تک پہنچانے والے علی سلیمان حبیب کون تھے؟

انڈس موٹرز نے مالی سال 2020 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے 99 ملین روپے کی آمدن کا اعلان کیا ہے(کمپنی کو 1.26 روپے فی شئیرآمدن ہوئی جبکہ سالانہ 97 فیصد خسارہ)، اسی طرح کمپنی کو مالی سال 2020 میں مجموعی طور پر 5.082 ارب روپے آمدن(فی شئیرآمدن 64.67 روپے جبکہ سالانہ 63 فیصد کمی) ہوئی۔

ٹاپ لائن سکیورٹیز لمیٹڈ کے ریسرچ اینالسٹ حماد اکرم نے بتایا کہ مالی سال 2020 میں کمپنی کی آمدن میں سالانہ 45 فیصد گراوٹ آئی ہے، بنیادی طور پر سالانہ یونٹ کی فروخت میں 57 فیصد کمی ہوئی۔

اکرم نے کہا کہ “کورونا وائرس کے منفی اثرات اور گاڑیوں کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے رواں سال کے دوران نئی گاڑیوں کی طلب میں کمی دیکھنے میں آئی”۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مالی سال 2020 کی چوتھی سہ ماہی میں انڈس موٹرز کی سالانہ آمدن میں 78 فیصد اور سہ ماہی کے لحاظ سے 69 فیصد گراوٹ آئی، آمدن میں کمی کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا نفاذ تھا جس کے سبب گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ 81 فیصد اور سہ ماہی کے اعتبار سے 72 فیصد کمی ہوئی۔

سہ ماہی کے دوران کمپنی کو 55 سے 60 دنوں تک پیداواری عمل بند کرنا پڑا۔

حماد اکرم کے مطابق مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں کمپنی کو گاڑیوں کی فروخت کم رہنے سے مجموعی طور پر 324 ملین روپے کا نقصان بھگتنا پڑا۔

مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں کمپنی کو 11.04 روپے فی شئیر کی دیگر آمدن ہوئی۔ لیکن سہ ماہی کے اعتبار سے سٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری آسانیاں کرنے سے آمدن میں 22 فیصد کمی آئی جس کے نتیجے میں شرح سود میں کمی ہوئی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here