بیجنگ: چین کی وزارت خارجہ کی تحقیقاتی ٹیم نے رواں سال کی پہلی ششماہی کی مالیاتی پالیسی پر عمل درآمد کی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔
چینی ریڈیو کے مطابق رواں سال چین کی مالیاتی شرح خسارہ کو 2.8 سے 3.6 فیصد تک بڑھایا گیا ہے۔ مارکیٹ کے اعتماد کو مستحکم کرنے اور اس میں اضافے کے لیے 2019ء کے مقابلے میں خسارے کی کل مالیت ایک کھرب یوان کے اضافے کے ساتھ 3.76 کھرب یوان تک پہنچ جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ سرکاری بانڈ کے اجراء میں مناسب اضافہ ہو گا، حکومتی سرمائے کو بڑھایا جائے گا، ٹیکس کٹوتی اور فیس کی کمی اور رعایات کو وسیع کیا جائے گا تاکہ صنعتی و کاروباری اداروں کی مشکلات سے نمٹا جا سکے۔
بجٹ میں توازن کو مضبوط کیا جائے گا تاکہ وباء کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق پہلی ششماہی میں چینی معیشت مستحکم طور پر بحال ہوئی ہے جس میں مالیاتی پالیسی کا اہم کردار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلی ششماہی میں چین میں ٹیکس کٹوتی اور فیس کی کمی کی کل مالیت ڈیڑھ کھرب یوان سے تجاوز کر گئی جس کے تحت انسداد کورونا کے سازو سامان کے پیداوری صنعتی اداروں ، چھوٹے اور نجی کاروباری اداروں کو مدد ملی ہے۔
دوسری جانب چین کے مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی کو مزید لچکدار ، معتدل اور واضح اہداف پر مبنی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
پیپلز بینک آف چائنا نے اپنی دوسری سہ ماہی کی مانیٹری پالیسی رپورٹ میں کہا کہ حقیقی معیشت، خاص طور پر درمیانے درجے، چھوٹے اور مائیکرو کاروبار کی مدد کرنے کے لیے ساختی مانیٹری پالیسی ٹولز کا کردار زیادہ موثر بنانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ انہیں مشکلات سے بچایا جائے۔
جون کے آخر میں چھوٹے اور مائیکرو صنعتی و کاروباری اداروں کے قرضوں کے زرِ بقایا میں پچھلے سال کے مقابلے میں26.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
جون میں صنعتی و کاروباری اداروں کے قرضوں کی اوسط شرحِ سود 4.64 فیصد ہے جس میں پچھلے سال دسمبر سے 0.48 فیصد پوائنٹس کی کمی آئی ہے۔