اسلام آباد: پارلیمنٹ نے باہمی قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل 2020ء کی منظوری دے دی جس کے تحت منی لانڈرنگ سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی حوالگی اور ان کے جرائم سے متعلقہ معلومات کا دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ باہمی تبادلہ کیا جا سکے گا تاہم اس سلسلے میں درخواست اگر عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا عالمی قوانین کے برعکس ہوئی تو یہ مسترد کی جا سکے گی۔
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی طرف سے بل میں پیش کردہ ترامیم کو بل کا حصہ بنا دیا گیا جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے اپنی ترامیم واپس لے لی گئیں۔
جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز احمد شاہ نے تحریک پیش کی کہ باہمی قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل 2020ء قومی اسمبلی سے منظور ہونے اور سینٹ سے منظور نہ ہونے کی صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔
ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا تو مختلف شقوں پر پیپلز پارٹی کے رکن آغا سید رفیع اللہ نے اپنی ترامیم واپس لے لیں جبکہ وزیر قانون سینیٹر فروغ نسیم نے بل میں یکے بعد دیگرے ترامیم پیش کیں جو ایوان نے منظور کرلیں۔
اس دوران متحدہ مجلس عمل کے ارکان نے بل کی مخالفت کی جس پر مسلم لیگ (ن) کے رکن محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی بل میں کی گئی ”تعریف“ اور دیگر شقوں میں ترامیم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ حکومت کی بات چیت کے مطابق ہیں۔
باہمی قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل 2020ء کیا ہے؟
بل پارلیمان کی منظوری کے بعد قانون بن چکا ہے جو پورے ملک میں فوری طور پر نافذ العمل ہو گا، اس قانون کے تحت باہمی معلومات کا تبادلہ مرکزی اتھارٹی کرے گی، مرکزی اتھارٹی سے مراد وزارت داخلہ یا اس سطح کے متعلقہ وزارت کے افسران ہوں گے، مرکزی اتھارٹی کا فیصلہ موجود ارکان کی اکثریت سے ہوگا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ فرمان ضبطگی سے مراد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی کسی بھی عدالت کا حکم ہے جس کے ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان فوجداری سزا کے بعد کارروائیوں‘ جرم یا دہشتگردی کی جائیداد کی ضبطگی کے لئے باہمی معاہدہ میں شامل ہو۔
حکومت پاکستان کی جانب سے کسی ایک ملک کو باہمی قانونی معاونت کی درخواست پر عدالتی دستاویزات کی موثر تعمیل‘ شہادتی مقاصد کے لئے جائیداد کی شناخت اور سراغ لگانا‘ کسی مطلوب شخص کی رضاکارانہ حاضری میں سہولت اور دیگر معاونت فراہم کرنا جو ملک کے مقامی قوانین کے متضاد نہ ہو۔
اس بل کے ذریعے حکومت پاکستان دیگر ممالک سے متعلقہ جائیدادوں، جن کا سراغ لگایا گیا، منجمد یا ضبط کی گئی ہیں، ان کے بارے میں دیگر شواہد کو موثر بنانے کے لئے معلومات کے تبادلے کی درخواست کر سکتی ہے۔
کسی شخص کے خلاف شہادتوں کو اکٹھا کرنے کے لئے حکم یا تلاشی وارنٹ کے لئے غیر ملکی درخواست پر عدالت حکم جاری کر سکتی ہے کہ اس شخص کو تحویل میں رکھا جائے یا ضمانت پیش کرنے پر یا اس کے بغیر چھوڑ دیا جائے۔
اس ایکٹ کے تحت پاکستان کی جانب سے کسی ملک کو اس کی استعداد کے نتیجے میں شہادتوں کو اکٹھا کرنے کے لئے فراہم کردہ شہادتی مواد تحقیقات‘ استغاثہ یا عدالتی کارروائیوں کے علاوہ دیگر مقاصد کیلئے استعمال نہ ہو سکے گا۔
مرکزی اتھارٹی اگر سزائے قید کاٹنے والے شخص کی معاونت کے لئے غیر ملکی درخواست منظور کرتی ہے کہ پاکستان میں سزائے قید کی مدت کاٹنے والے اشخاص کو مقررہ مدت کے لئے درخواست کرنے والے ملک منتقل کیا جائے تاکہ وہ شہادت دے سکیں یا تحقیقات میں معاونت کر سکیں۔
مرکزی اتھارٹی بیرون ملک سے جائیداد منجمد کرنے یا ضبطگی کی درخواست پر کوئی بھی جائیداد یا اس میں سے کچھ یا تمام حصے جو پاکستان میں واقع ہے‘ کو منجمد کرنے یا ضبط کرنے کے حکم کے لئے عدالت میں درخواست دے سکتی ہے۔
عدالت معقول وجوہات کا اطمینان کرنے کے بعد جائیداد کو منجمد یا ضبط کرنے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔
اگر مرکزی اتھارٹی ایک ملک سے اس کے اپنے ہی ملک کی عدالت کی جانب سے عائد کردہ جرمانے کی ادائیگی کی تعمیل کی درخواست منظور کرتی ہے تو وہ اس کے لئے عدالت سے رجوع کرے گی تاہم مرکزی اتھارٹی بیرون ملک سے ایسی درخواستیں منظور کر سکے گی جس سے پاکستان کی حاکمیت ‘ تحفظ ‘ مفاد عامہ یا قومی مفاد کو نقصان پہنچے کا اندیشہ نہ ہو یا درخواست پاکستان کے قوانین کے منافی نہ ہو۔
مرکزی اتھارٹی کی جانب سے معاونت کی صیغہ راز میں رکھنے والی درخواستوں کو افشاں نہیں کیا جائے گا، معلومات کے لئے درخواست دینے والے ملک کی درخواست پر معلومات کو محفوظ رکھا جائے گا۔ پاکستان میں باہمی قانونی معاونت کے لئے درخواست کی تکمیل درخواست کرنے والے ملک کو بلامعاوضہ دی جائے گی۔