اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کے فروغ سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے، گورننس اور سائنس کے امتزاج سے ترقی ممکن ہے، زراعت پاکستان کی بنیاد ہے، اس شعبہ میں ڈرون ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جائے، پاکستان نے موجودہ حکومت کی دانشمندانہ پالیسوں اور عوام کی جانب سے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کے باعث کورونا وباء پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
کامسٹیک یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے باعث درست اعداد و شمار کو اکٹھا کرنے اور اس کے مطابق پالیسی سازی میں مدد ملتی ہے، مصنوعی ذہانت سے بروئے کار لانے سے زیادہ ڈیٹا کو اکٹھا کرنے کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے، پاکستان میں 20 کروڑ لوگوں کا ڈیٹا موجود ہے، یہ ڈیٹا نیا سونا اور تیل ہے، ہم اس ڈیٹا کے تجزیہ سے منصوبہ سازی کرکے متعدد اقدامات میں بہتری لا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے ٹیکنالوجی کی بنیاد پر غربت ختم کی، ٹیکنالوجی کے میدان میں مصنوعی ذہانت ابھی نئی چیز ہے، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس سے کن کن شعبوں میں استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ گورننس اور سائنس کا امتزاج ہو گا، ملک ترقی کرے گا، دنیا میں جن قوموں نے بروقت فیصلے کئے انہوں نے کامیابی حاصل کی، چین نے بروقت فیصلوں کے باعث ترقی کی، پاکستان کی بنیاد زراعت ہے، ہمیں اس شعبہ میں ڈرونز ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے جس سے زرعی شعبہ میں انقلاب آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے انسانی وسائل کی ترقی کیلئے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے، ہمارے نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، نوجوان اس شعبہ میں تعلیم حاصل کرکے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ خواتین کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے، خواتین سافٹ ویئر ٹیکنالوجی کے ذریعے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، خواتین ڈاکٹرز بھی ٹیکنالوجی کے ذریعے گھر میں بیٹھ کر اپنی خدمات سرانجام دے سکتی ہیں اس سے خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی سائنٹیسفک و ٹیکنالوجی کی ترقی کو پیداواری اور خدمات کی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے بروئے کار لانا چاہتی ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ اہم قدم اٹھانے پر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، آئی او ٹی اور ٹیلی کمیونیکشن کو مبارکباد دی اور یقین دہانی کرائی کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی تحیقی اداروں کیساتھ تعاون جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی کامسٹیک سائنس و ٹیکنالوجی تعاون تنظیم انتہائی اہم بین الاقوامی تنظیم ہے جس کی پاکستان میزبانی کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم متعدد اقدامات اور پروگراموں کی کامیابی کیلئے کامسٹیک کیساتھ قریبی کام کر رہے ہیں۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ”تھن فیوچر“ اور ”میڈ ان پاکستان“ پروگرامز کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال 26 فروری کو جب کویڈ 19 کا پہلا کیس رجسٹرڈ ہوا تو ہمارا پی پی ایز کا زیادہ تر انحصار درآمد پر تھا لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے آج ہم دنیا کو پی پی ایز برآمد کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کامسٹیک انتہائی اہم تنظیم ہے جس کا بنیادی مقصد 57اسلامی ملکوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کے زریعے سماجی و اقتصادی ترقی لانا ہے۔ ہم چوتھے بڑے سافٹ ویئر برآمد کنندگان ہیں۔ پے پال (pay pal) سروسز پاکستان میں آن لائن ورک میں انقلاب برپا کردینگی۔
میگا ایونٹ میں 26 سے زائد کاروباری، صنعتی اداروں، سٹریٹیجک تنظیموں اور سنٹرز آف ایکسلینس نے شرکت کی۔