سربراہ کی مدت ملازمت ختم، اوگرا عملی طور پر غیر فعال ہوگیا

عظمی عادل کی ریٹائرمنٹ سے اوگرا کا کورم نامکمل ہوگیا جس کی وجہ سے ادارہ لائسنس کے اجرا اور ٹیرف کے تعین کے حوالے سے فیصلہ نہیں کرسکتا۔ کورم چئیرپرسن اور تین ممبران پر مشتمل ہوتا ہے، فیصلہ لینے کے لیے تین ممبران کا ہونا ضروری ہے۔

494

اسلام آباد : تیل اور گیس کے شعبے کا نگران ادارہ (اوگرا) اپنی سربراہ کی مدت ملازمت ختم ہونے کے وجہ سے غیر فعال ہوگیا ہے۔

عظمی عادل کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے 2016 میں چار سال کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کا چئیرپرسن مقرر کیا گیا تھا مگر اب ان کی مدت ملازمت ختم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ادارے کا کورم نامکمل ہوگیا ہے۔

کورم چئیرمین اور تین ممبران پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ کسی بھی معاملے میں فیصلے کے لیے تین ممبران کا ہونا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

قیمتیں بڑھانے کی مانگ پر نرخوں میں کمی، اوگرا کا گیس کمپنیوں اور صارفین کو سرپرائز

اس وقت ادارے میں ممبر آئل کی پوزیشن پہلے ہی خالی ہے اور اب چئیرپرسن کا عہدہ خالی ہونے سے ادارے کے کورم میں ممبر فنانس اور ممبر گیس کی صورت میں صرف دو ممبران ہی موجود ہیں۔

کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اوگرا لائسنس کے اجرا اور ٹیرف کے تعین  جیسے معمالات کے حوالے سے غیر فعا ل ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ایل پی جی صنعت کو فروغ دینے کا اقدام، اوگرا نے نو ماہ میں 63 لائسنس جاری کیے

بطور سربراہ آئل اینڈ گیس اتھارٹی عظمی عادل جو کہ  پیشے کےلحاظ سے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں نےتیل اور گیس کے شعبے میں کچھ بہت غیر معمولی اقدامات بھی اُٹھائے ۔

اوگرا کا چئیرپرسن منتخب ہونے سے پہلے وہ سوئی ناردرن کی چیف فنانشل آفیسر کے طور پر کام کررہی تھیں۔

اوگرا میں اپنے چار سالہ دور میں انہوں نے ذخیرہ گاہوں کی تعمیر اور اسکی تھرڈ پارٹی انسپیکشن کے بغیر کسی بھی آئل مارکیٹنگ کمپنی کو لائسنس جاری کرنے سے انکار کی پالیسی اپنائے رکھی۔

ان پر بطور اوگرا چئیر مین تعیناتی اور ایک ایل ین جی ٹھیکے کے حوالے سے نیب انکوائری بھی چل رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here