کس کے پاس کتنا اسٹاک ؟ ٹیکس چوری روکنے کے لیے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے تفصیلات طلب

ذرائع کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں کم قیمت پر زیادہ فروخت یا نقصان ظاہر کرکے ٹیکس سے بچنے کی کوشش کرسکتی ہیں، لہذا ایف بی آر نے ان سے 25 جون تک کے اسٹاک کی تفصیلات سمیت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے پہلے کی سیلز انوائس طلب کرلی ہیں

622

اسلام آباد : پٹرول کی قیمتوں میں 25 روپے اضافے کے بعد ممکنہ ٹیکس چوری کو روکنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے اسٹاک کا جائزہ لینا شروع کردیا۔

انگریزی اخبار دی نیوز میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق ایف بی آر نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے انکے 25 جون تک کے اسٹاک کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے انہیں قیمتیں بڑھنے سے پہلے ہونے والی سیلز کے انوائس فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

خبر کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ٹیکس سے بچنے کے لیے کم قیمت پر زیادہ سیل یا نقصان ظاہر کرسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

پٹرول بحران : تحقیقات میں آئل مارکیٹنگ کمپنیاں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کی ذمہ دار قرار

ایک کھرب روپے کی مبینہ کرپشن کا الزام، ایف بی آر اور خزانہ ڈویژن سے جواب طلب

تیل کی گراوٹ سے بحران، اصلاحات نہ کیں تو معیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا: عراقی وزیر خزانہ

واضح رہے کہ 26 جون کو حکومت نے عالمی مارکیٹ میں نرخوں میں اضافے کے بعد ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دیں تھیں۔

اس اضافے کے تحت پٹرول کی قیمت 25.58 روپے، ڈیزل کی قیمت 21.13 روپے، لائٹ ڈیزل کی قیمت 17.84 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت 23.50 روپے بڑھائی گئی تھی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here