کورونا، طورخم بارڈر پرتجارتی گاڑیوں کی محدود تعداد کو گزرنے کی اجازت پر تاجر سراپا احتجاج

افغانستان کو زیادہ تر کھانے پینے کی اشیا برآمد کی جاتی ہیں مگر بارڈر پر محدود نقل و حمل کی وجہ سے یہ اشیا کنٹینروں میں ہی خراب ہوجاتی ہیں لہذا بارڈر کو ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹوں کے لیے کھولا جائے: تاجران

510

پشاور: حکام کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی یومیہ بنیادوں پر گزرنے والی گاڑیوں کی تعداد 100 سے بڑھا کر 150 کردی گئی ہے۔

تاہم تاجروں کی جانب سے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے طورخم بارڈر کو ہفتے کے ساتوں دن اور چوبیس گھنٹوں کے لیے کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کے پیش نظر پاکستان نے طورخم بارڈر ہفتے میں پانچ دن کھولنے اور اس سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی صرف 100 گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:

گوادر بندرگاہ کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی وجہ سے مقامی سٹیشنری کی صنعت کو نقصان

ملازمین کو نوکریوں سے نہ نکالیں: اسٹیٹ بنک نے کاروبار مالکان کے لیے نئی قرض سکیم متعارف کروادی

تاجروں کا اس فیصلے کو رد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ افغانستان کو زیادہ تر کھانے پینے کی اشیا برآمد کی جاتی ہیں مگر بارڈر پر محدود نقل و حمل کی وجہ سے یہ اشیا کنٹینروں میں ہی خراب ہوجاتی ہیں جس سے خیبر پختونخواہ کے تاجروں کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سرحد چیمبرآف کانفرنس کے سینئر نائب صدر شاہد حسین کا پرافٹ اردو سے گفتگو میں کہنا تھا کہ بارڈر سے یومیہ 150 گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت دینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ اس وقت بارڈر پر 8000 کنٹینر کھڑے ہیں اور 150 گاڑیوں کے حساب سے تو انکی باری بہت دیر سے آئے گی اور جس وقت ایسا ہوگا تب تک مزید کنٹینر آچکے ہونگے لہذا مسئلے کا حل یہی ہے کہ تاجروں پر رحم کرتے ہوئے بارڈر کو ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹوں کے لیے کھولا جائے۔

گزشتہ روز بارڈر انتظامیہ، ضلع خیبر کی انتظامیہ ، پولیس، فرنٹیر کور اور کسٹم حکام کے مشترکہ اجلاس میں کورونا وائرس کی  صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور بارڈر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی روزانہ گزرنے والی گاڑیوں کی تعداد کو 100 سے بڑھا کر 150 کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔

ادھر ٹرانسپورٹرز نے بارڈر حکام پر گاڑیوں کی نقل و حرکت میں مدد دینے کے عوض رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ  تخت بیگ کے مقام پر 10 سے70 ہزار روپے رشوت لے کر صرف انہی لوگوں کی گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت دی جاتی ہے جو رشوت ادا کرسکتے ہیں ۔

ڈی پی او ضلع خیبر ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا تھا کہ مسئلے کے حل کے لیے صوبائی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں پالیسی بنائی جارہی ہے اور جلد ہی اسکا حل نکال لیا جائے گا۔

انہوں نے ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی کہ بارڈر پر بد نظمی اور مشکلات سے بچنے کے لیے وہ اپنی باری کا انتظارکریں۔

انہوں نے یقین دلایا کہ افغانستان جانے والے تمام ٹرانسپورٹروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے علاوہ اگر طورخم بارڈر اور پاک افغان ہائی وے پر انہیں کسی پولیس اہلکار کی جانب سے ہراساں کیا گیا تو اسکے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here