2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران ہائی ٹیک لبریکنٹس کی شاندار کارکردگی، خسارہ منافعے میں تبدیل

1436

انجن اور مشینری کے لیے لبریکینٹ بنانے والی کمپنی ہائی ٹیک لبریکنٹس (HTL) نے مالی سال 2020 کی دوسری سہ ماہی میں قدرے مثبت اور حوصلہ افزا کار کردگی دکھائی ہے جبکہ پہلی سہ ماہی کے دوران کمپنی کاروبار کے حوالے سے مشکلات کا شکار رہی تھی۔

2020کی دوسری سہ ماہی میں کمپنی کی فی حصص آمدن 0.93 روپے رہی جو کہ حوصلہ افزاء بات ہے کیونکہ گزشتہ سہ ماہی میں اسے فی حصص 2.09 روپے خسارے کا سامنا تھا جبکہ پچھلے سال (2019) کی پہلی سہ ماہی میں بھی اسے فی حصص 1.11روپے کے خسارہ جھیلنا پڑا تھا۔

الفا عادی  سیکیورٹیز کے ریسرچ اینالسٹ محب الرسول کہتے ہیں،“ہمیں یقین تھا کہ ہائی ٹیک لبریکنٹس (HTL) کی جانب سے 2020کی سہ ماہی کا اختتام خوشگوار اور مثبت طور پر ہوگا تاہم کمپنی کی مجموعی سیلز ہماری توقعات سے کم رہی ہیں اور یہ چیز ظاہر ہے کم آمدن کا باعث بھی بنی۔ “

کمپنی کی مجموعی سیل جاری مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں 1613ملین روپے رہیں  جو کہ سہ ماہی سے ڈھائی گنا زیادہ ہیں۔

سوال یہ ہے کہ 2020 کی پہلی سہ ماہی میں کمپنی بہتر کمائی کیوں نہ کرسکی؟ اسکی ایک بڑی وجہ وقت سے پہلے  بے تحاشا مصنوعات کی فروخت ہے جو کہ کمپنی نے اپنے ڈسٹری بیوٹرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی تھی، ایسا کمپنی نے فنانس ایکٹ 2020 کی معیشت کو دستاویزی بنانے کی شرط سے پہلے کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: او جی ڈی سی ایل کا حیدر آباد میں آئل اور گیس کی تلاش کے لئے ڈرلنگ کا فیصلہ

یہ بھی پڑھیے: عبدالرزاق داؤد کی کاریں بنانے والی کمپنیوں الفطیم اور رینالٹ کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی

نئے قانون کا مقصد معیشت کو دستاویزی بنا کر کاروباری افرادکو ٹیکس کے دائرے میں لانا تھا جس کے تحت کمپنیوں کے لیے ہر اس شخص کے قومی شناختی کارڈ نمبر کا ریکارڈ رکھنا ضروری قرار دیا گیا تھا جس کیساتھ وہ پچاس ہزار روپےسے زائد کا لین دین کرتا ہے۔

اس شرط نے زیادہ تر ہول سیل ڈیلروں میں شدید بے چینی پیدا کی جو معیشت کو غیر دستاویزی شکل میں رکھنے اور ٹیکس نہ دینے پر بضد رہے جس پر حکومت نے کچھ لچک دکھاتے ہوئے شناختی کارڈ کی شرط کے نفاذ کے لیے 31جنوری 2020 تک مہلت دے دی۔

اس مہلت کے ملنے پر تاجروں نے اسکا بھرپور فائدہ اٹھایا اور ٹیکس سے بچنے کے لیے ہر ممکن حد تک لین دین کیا، یوں وہ کمپنیاں جو تاجروں اور ڈسٹری بیوٹرز پر انحصار کر رہی تھی کو سال 2019 کی آخری سہ ماہی میں سیلز کی مد میں بے تحاشا فائدہ ہوا۔

 یوں  2020میں نئے قانون کی آمد اور تاجروں اور ڈسٹری بیوٹروں کی جانب سے اسکی مخالفت کے باعث کمپنیاں  پہلی سہ ماہی میں کم سیلز حاصل کرسکیں۔

ہائی ٹیک لبریکنٹس (HTL) کی جانب سے اس عرصے میں شئیر ہولڈرز کے لیے کسی منافعے کا اعلان نہیں کیا گیا اگرچہ امید کی جا رہی تھی کہ ایک روپیہ فی حصص منافع شئیر ہولڈرز کو منتقل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: انڈس موٹرز کمپنی نے پاکستان میں ٹویوٹا یارس لانچ کر دی

یہ بھی پڑھیے: قومی اداروں سے 335.7 ارب روپے کی عدم وصولی پر پی ایس او کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ

اس سب کے باوجود کمپنی کے گراس مارجنز نہ صرف مثبت رہے بلکہ محب رسول کی توقعات سے بڑھ کر 28.7 فیصد کی سطح پر رہے، ایسا اس لیے ہوا کیونکہ کمپنی کی مصنوعات میں مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کا حصہ بڑھا  مگرمقامی طور پر تیار ہونے والی مصنوعات سستی ہیں جسکا مطلب یقینی طور پر کم آمدن ہے۔

اس کے باوجود ہائی ٹیک لبریکنٹس (HTL) کو مقامی طور پر تیار ہونے والی مصنوعات پر انحصار کرنا پڑے گا کیونکہ پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی اور فنانس ایکٹ 2020 کے بعد ٹیکسوں کی صورتحال کے باعث مقامی اور بیرون ملک تیار ہونے والی مصنوعات کی قیمتوں میں فرق بہت زیادہ بڑھ گیا ہے، درآمد شدہ مصنوعات کی کم فروخت کا سیدھا سیدھا مطلب ہے کم کمائی!!

ہائی ٹیک لبریکنٹس (HTL) 1997 میں لبریکنٹس درآمد کرنے والی کمپنی کے طور پر وجود میں آئی تھی جو جنوبی کوریا سے لبریکنٹس درآمد کرتی تھی، مگر اب حالات نے دلچسپ انداز میں پلٹا کھایے ہے اور اسے مقامی طور پر تیار ہونے والے لبریکنٹس پر انحصار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

ہائی ٹیک لبریکنٹس (HTL)  پاکستان مین لبریکنٹس کے شعبے میں واحد پبلک لسٹڈ کمپنی ہے اگرچہ یہاں لبریکنٹس کا شعبہ زیادہ قانون کے مطابق نہیں ہے اور زیادہ تر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے اپنے خود کے لبریکنٹس برانڈ ہیں۔

شیل پاکستان میں اس شعبے میں مارکیٹ لیڈر مانا جاتا ہے جس کے بعد شیورون کا نمبر آتا ہے جو کالٹیکس کے نام سے اپنی مصنوعات فروخت کرتا ہے ۔

 شیورون (Chevron) کبھی اپنے کالٹیکس کے نام سے پٹرول پمپ بھی چلاتا تھا تاہم اب یہ صرف لبریکنٹس کے شعبے تک محدود ہے تاہم شیورون پبلک لسٹڈ نہیں ہے ۔

ہائی ٹیک لبریکنٹس (HTL) ، شیورون کی الٹ سمت میں چلتی دکھائی دیتی ہے،یہ لبریکنٹس کمپنی سے ریٹیل پٹرول پمپ بزنس کی طرف آرہی ہے اور ملک بھر میں 360 سے زیادہ پٹرول پمپ کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

کمپنی فی الحال لبریکنٹس کا کاروبار کرتی ہے اور زک (ZIC)کے نام سے برانڈ ملک بھر کے سروس سینٹرز، مکیکنک اور ورکشاپس میں کافی مقبول ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here