اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت ، ٹیکسٹائل،صنعت و پیداوار اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داﺅد نے کہا ہے کہ حکومت معیشت میں بہتری اور صنعتی شعبے کی ترقی کے لئے جنوری 2019ءمیں پیش ہونے والے منی بجٹ میں ٹیرف کے ڈھانچے اور کسٹم ڈیوٹی پر نظرثانی کرے گی، حکومت طویل المدتی ٹیرف پالیسی دے گی تا کہ نجی شعبے کو ٹیرف میں تبدیلی کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات سے بچایا جا سکے‘ نئی ٹیرف پالیسی کا ہدف ریونیو میں اضافہ کرنے کی بجائے صنعتکاری کو فروغ د ینا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دس سال میں پاکستان میں صنعتی شعبہ تنزلی کا شکار رہا ہے تاہم موجودہ حکومت ملک میں صنعتی شعبے کو ترقی دینے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گی تا کہ ملک کو پائیدا ر صنعتی ترقی کے راستے پر ڈالا جا سکے۔ عبدالرزاق داﺅد نے کہا کہ پاکستان برآمدات کیلئے ٹیکسٹائل پر زیادہ انحصار کر رہا ہے جس کا عالمی مارکیٹ میں حصہ کم ہو رہا ہے، موجودہ حکومت نے انڈسٹریل پالیسی کا ایک ڈرافت تیار کر لیا ہے اور نئی صنعتی پالیسی میں ٹیکسٹائل کے علاوہ انجینئرنگ، کیمیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت سمیت دیگر صنعتوں کی ترقی پر توجہ دی جائے گی تا کہ یہ صنعتیں برآمدات کو بڑھانے میں فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت برآمدات کو موجودہ سطح سے بڑھا کر 50ارب ڈالر سے 150ارب ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت افریقہ سمیت دیگرممالک کو موٹرسائیکل، فریج اور ایئرکنڈیشنر سمیت دیگر مصنوعات برآمد کرنا چاہتی ہے جس سے برآمدات بہتر ہو سکتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اصولی طور پر برآمدی صنعتوں کے خام مال کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پانچ ممالک کے ساتھ آزادو ترجیحی تجارت کے معاہدے کر رکھے ہیںلیکن سوائے سری لنکا کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کے باقی تمام معاہدات پاکستان کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوئے، حکومت تمام تجارتی معاہدات پر نظرثانی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ معاہدے پر نظرثانی کا دوسرا فیز جون 2019تک مکمل ہو جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت چین، جاپان، جنوبی کوریا، ملائشیا اور ترکی سمیت متعدد ممالک کے ساتھ پاکستانی مصنوعات کیلئے بہتر مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہے تا کہ پاکستان کی برآمدات کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا نے پاکستان کو 20اشیاءپر ڈیوٹی فری رسائی فراہم کر دی ہے لہذا تاجر برادری اس سہولت سے فائدہ اٹھائے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کاروباری طبقے کیلئے آسانیاں پیدا کرنے اور کاروبار کی لاگت کو کم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرنے والے ممالک کی رینکنگ میں 137 ویں نمبر پر ہے اور وزیراعظم نے پاکستان کو اس رینکنگ میں 100سے نیچے لانے کا ہدف دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دروازے تاجر برادری کیلئے کھلے ہیں لہذا چیمبرز و ایسوسی ایشنز مشکلات کو کم کرنے اور سازگار حالات پیدا کرنے کیلئے اپنی تجاویز ان کو تحریری طور پر ارسال کریں تا کہ مسائل حل کر کے پاکستان کے نجی شعبے کو سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ پیداواری لاگت زیادہ ہونا برآمدات کی ترقی کی راہ میں اہم رکاوٹ ہے کیونکہ ہماری مصنوعات مہنگی ہونے کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں سخت مقابلے کا سامنا کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کاروبار کی لاگت کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت برآمدی صنعتوںکی ترقی پر بہتر توجہ دے رہی ہے تاہم سٹیل و کنسٹریکشن سمیت امپورٹ بیسڈ صنعتوں کی ترقی پر بھی توجہ دی جائے کیونکہ یہ صنعتیں روزگار فراہم کرنے اور کاروباری و اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں مزید اصلاحات لائے تا کہ یہ ادارہ تجارت و برآمدات کی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکے۔ انہوں نے کہا ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ بیرونی مارکیٹوں کے بارے میں مارکیٹ انٹی جیلنس رپورٹ تیار کر کے چیمبروں و ایسوسی ایشنوں کے ساتھ شیئر کرے تا کہ نجی شعبہ بیرونی ممالک میں پائے جاتے والے کاروبار و برآمدات کے مواقعوں سے استفادہ حاصل کر سکے۔