وزیراعظم کے تمباکو کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اقدامات کی تعریف

201

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے پاکستان میں تمباکو کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا گیا ہے۔

اسٹیٹس کیپیٹل کالنگ، تعلیمی محققین اور پیشہ ور افراد کے ایک نیٹ ورک کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق کچھ پارلیمنٹیرینز نے سگریٹ نوشی اور اس سے پاکستانی معاشرے پر پڑنے والے منفی اثرات کے خلاف آواز اٹھائی جو کہ حوصلہ افزا ہے۔ اس نیٹ ورک نے دیگر پارلیمنٹیرینز اور کابینہ کے اراکین پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مذکورہ معاملے پر آواز بلند کریں۔

کچھ عرصہ قبل ایف بی آر نے سگریٹ کی غیرقانونی تجارت روکنے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کیا تھا جس کے بعد مارکیٹ میں غیرقانونی سگریٹ کی تجارت کافی حد تک کم ہو گئی۔

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ’’سگریٹ ساز کمپنیاں اپنی پیداوار کم رپورٹ کرتی ہیں اور پھر اپنی غیر رپورٹ شدہ مصنوعات کو غیر قانونی مارکیٹ میں فروخت کرتی ہیں، جس سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچتا ہے۔‘‘

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 15 فیصد سگریٹ غیر قانونی فروخت ہوتے ہیں جو قابل افسوس ہے۔ سگریٹ پر ٹیکس میں اضافے کا بوجھ تمباکو نوشی کرنے والوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس طرح لوگوں کو بظاہر سگریٹ نوشی سے روکا جاتا ہے کیونکہ وہ زیادہ قیمتیں ادا کرنا برداشت نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی سے جڑی بیماریوں کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات پر بھی خطیر رقم خرچ ہوتی ہے۔

کمپنیوں نے اپنی خالص ٹیکس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ اوور شفٹنگ کی وجہ سے خوردہ قیمت میں ایکسائز ٹیکس کا حصہ 51.6 فیصد پر برقرار ہے جو 70 فیصد کے بینچ مارک سے کم ہے۔

پروگرام منیجر (اسپارک) خلیل احمد ڈوگر کے مطابق تمباکو کی صنعت کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستان کی معاشی پریشانیوں کا حل پیش کرنے کے لیے جدید تحقیق کرتی ہے۔ حقیقت میں، تمباکو کی صنعت نئی جدید ترین چیزیں پیدا کرتی ہے، لیکن یہ قاتل مصنوعات ہیں جو پاکستان کی صحت اور معیشت کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ یہ غلط فہمی ہے کہ تمباکو کی مصنوعات کی بڑی مقدار پاکستان کو ترقی کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم حکومت کو ٹیکس اور غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے، جسے سگریٹ بنانے والی دیگر تمام کمپنیوں تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here