لاہور: فیروز سنز لیبارٹریز نے بنگلہ دیش سے بغیر لائسنس درآمد کیے جانے والے کورونا وائرس کے علاج سے خود لا تعلقی کا اظہار کردیا۔
فیروز سنز لیبارٹریز کی جانب سے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وٹس ایپ پر زیر گردش ایک پیغام کے مطابق بنگلہ دیش سے کورونا کے علاج کیلئے ایک ایسا انجیکشن درآمد کیا گیا ہے جس کی مالیت 20 ہزار روپے ہے اور اس کا 10 روزہ کورس دو لاکھ 20 ہزارروپے کا ہے۔’
کمپنی کے مطابق ‘بعض میسجز میں اس علاج کیساتھ فیروزسنز لیبارٹریز کا نام جوڑا جا رہا ہے مگر کمپنی کا نہ تو بنگلہ دیش سے اس انجیکشن کی درآمد میں کوئی کردار ہے اور نہ ہم پاکستان میں فروخت کیا جا رہا ہے۔’
یہ بھی پڑھیے:
کورونا وائرس سے 30 لاکھ پاکستانیوں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ، وزارتِ خزانہ نے خبردار کر دیا
کورونا کی ویکسین بنانے کے لیے عالمی رہنماؤں کا 7.4 ملین یورو دینے کا اعلان
تمباکو کے پودے سے کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کے تجربات جاری
واضح رہے کہ یکم مئی 2020 کو امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے ریمڈی سوئیر نامی دوا، جوگلیڈ سائنسز انکارپوریشن کی ملکیت ہے، کو کورونا کی تشویشناک حالت والے مریضوں کے علاج کے لیے ہنگامی طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
مزید برآں اس دوا کی پاکستان میں تیاری کے لیے فیروز سنز لیبارٹریز اور گلیڈ سائسنز کی ذیلی کمپنی BF Biosciences Limited کے درمیان گزشتہ دنوں ایک معاہدہ بھی طے پایا تھا۔
اس حوالے سے فیروز سنز کا کہنا تھا کہ وہ گلیڈ سائنسز سے حاصل کردہ لائسنس کے تحت ملک میں ریمڈیسوئیر کی جلد از جلد تیاری کےلیے پُر عزم ہے جو کہ گالیڈ کی جانب سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر کیے جانے کے نتیجے میں بنائی جائے گی‘‘۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی اجازت کے بغیر پاکستان میں نہ کسی دوا کو لانچ کیا جاسکتا ہے اور نہ اسکی تشہیر کی جاسکتی ہے۔