اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے دبائو کے باوجود وفاقی حکومت نے نئے مالی سال 2023-24ء کے بجٹ میں مختلف شعبوں کیلئے مجموعی طور پر 1.074 ٹریلین روپے سبسڈی مختص کی ہے۔
آئندہ مالی سال 2023-24ء کیلئے سبسڈی کی مختص کردہ رقم گزشتہ مالی سال 2022-23ء میں ابتدائی طور پر مختص کردہ 1.13 ٹریلین روپے کی سبسڈی سے 2.6 فیصد کم ہے تاہم پھر بھی آئی ایم ایف کی جانب سے اس پر ناراضی ظاہر کیے جانے کا امکان ہے البتہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے مختلف شعبوں کیلئے 54 فیصد سبسڈی ختم کر دی تھی جس سے مذکورہ رقم کم ہو کر 664 ارب روپے رہ گئی تھی۔
آئندہ بجٹ میں حکومت نے کس شعبے کیلئے کتنی سبسڈی رکھی ہے۔ آئیے جائزہ لیتے ہیں۔
پاور سیکٹر
پاور سیکٹر کی سبسڈی کیلئے مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں 677 ارب روپے رکھے گئے تھے جو دراصل نظرثانی شدہ سبسڈی تھی۔ ابتدائی طور پر اس مد میں 455 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ نئے مالی سال 2023-24ء کے بجٹ میں 579 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو 21 فیصد اضافی ہیں۔
مختلف تقسیم کار کمپنیوں کے مابین ٹیرف کے فرق کی وجہ سے 150 ارب روپے الگ سے مختص کیے گئے ہیں جبکہ مالی سال 2022-23ء کے بجٹ میں اس مد میں 225 ارب روپے رکھے گئے تھے۔
انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز)
وفاقی حکومت نے نئے مالی سال 2023-24ء کے بجٹ میں آئی پی پیز کو ادائیگیوں کیلئے 310 ارب روپے رکھے ہیں جو ختم ہونے والے مالی سال کی نسبت 180 ارب روپے زیادہ ہیں۔
آزاد کشمیر کیلئے ٹیرف ڈیفرینشل سرچارج کی مد میں 55 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
کے الیکٹرک صارفین کیلئے سبسڈی
حکومت نے کے الیکٹرک کیلئے بجٹ میں 315 ارب روپے مختص کیے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے 193 ارب روپے کے مقابلے میں 38 فیصد اضافی ہیں۔ اس میں سے 127 ارب روپے ٹیرف کے فرق کی مد میں، 10 ارب روپے بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے ٹیرف کے فرق کی مد میں جبکہ 7 ارب روپے انڈسٹریل سپورٹ پیکج کی مد میں رکھے گئے ہیں۔
پٹرولیم
حکومت نے مالی سال 2023-24ء کے لیے پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی میں 47 فیصد کمی کر دی ہے۔ پٹرولیم سبسڈی کیلئے 53 ارب 60 کروڑ روپے رکھے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال میں نظرثانی شدہ سبسڈی 102 ارب روپے تھی۔
نئے مالی سال کی سبسڈی میں سے 12 ارب روپے پی ایس او کو دئیے جائیں گے جبکہ 30 ارب روپے کی سبسڈی سوئی ناردرن کے صارفین کیلئے رکھی گئی ہے۔ تاہم سی این جی سیکٹر کیلئے کوئی سبسڈی مختص نہیں کی گئی۔
پاسکو
وفاقی حکومت نے پاکستان ایگری کلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کیلئے 10 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جو گندم کی خریداری اور اسے ذخیرہ کرنے پر استعمال کرے گی۔
یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن
حکومت نے عوام کو مہنگائی کے دور میں کم نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی ممکن بنانے کیلئے بجٹ 2023-24ء میں 35 ارب روپے مختص کیے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے 30 ارب روپے کے مقابلے میں 14 فیصد اضافی ہیں۔ اس میں سے 5 ارب روپے رمضان پیکج کی مد میں 30 ارب روپے وزیراعظم پیکج کی مد میں رکھے گئے ہیں۔
دیگر سبسڈیز
بجٹ میں گلگت بلتستان کیلئے گندم پر سبسڈی کیلئے ساڑھے 10 ارب روپے، میٹرو بس پروجیکٹ کیلئے 2 ارب روپے، میرا پاکستان میرا گھر ہائوسنگ سکیم کیلئے 12 ارب 20 کروڑ روپے، کھاد ساز فیکٹریوں کیلئے 30 ارب روپے اور یوریا کی درآمد کیلئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کسان پیکج، فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج، فلڈ واٹر مینجمنٹ، انڈسٹریل سپورٹ پیکج اور زیرو ریٹڈ انڈسٹریل سبسڈی کی مد میں کوئی بڑی رقم نہیں مختص کی گئی۔