لاہور: بڑھتی ہوئی مہنگائی کے درمیان ریلیف فراہمی کے اقدام کے تحت وفاقی کابینہ نے مالی سال 2023-2024ء کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دیتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق گریڈ 1 سے گریڈ 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے اوپر کے ملازمین کو 30 فیصد اضافہ ملے گا۔ حکومت نے کم از کم اجرت 32 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز پیش کی۔
پے اینڈ پنشن کمیشن نے سرکاری ملازمین کے میڈیکل اور کنوینس الاؤنسز میں 100 فیصد اضافے کے ساتھ ایڈہاک الاؤنسز میں 10 فیصد اضافے کی سفارش کی تھی۔
بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سرکاری ملازمین کو مہنگائی کی وجہ سے درپیش مسائل کا اعتراف کیا اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کم از کم پنشن 12 ہزار روپے اور ای او بی آئی کی پنشن کو بڑھا کر 10 ہزار روپے کر دیا جائے گا۔
مزید برآں، حکومت ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے ذریعے 10 لاکھ روپے تک کے قرضے ادا کرکے بیواؤں کی مدد کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ شہداء کے قومی بچت کھاتوں میں جمع کرنے کی حد بھی 50 لاکھ روپے سے بڑھا کر 75 لاکھ روپے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے مختص رقم میں 50 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا جو کل 450 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔
عوام کی مزید مدد کے لیے حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ذریعے ضروری اشیاء کی فراہمی کے لیے 25 ارب روپے کے ٹارگٹڈ سبسڈی پروگرام کی تجویز پیش کی ہے۔
وزیر خزانہ نے کام کرنے والے صحافیوں اور فنکاروں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈز کے اجراء کا بھی اعلان کیا جو معاشرے کے مختلف شعبوں کی مدد کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔