لاہور: عالمی سرمایہ کاروں کیلئے اہم فیصلوں میں معاون خدمات فراہم کرنے والی مورگن سٹینلے کیپٹل انٹرنیشنل (ایم ایس سی آئی ) نے 11 مئی کو اپنے فرنٹیئر مارکیٹس سمال کیپ انڈیکسز میں پاکستانی سٹاک کے حوالے سے تین بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جو 31 مئی 2023 کے بعد قابل عمل ہوں گی۔
ایم ایس سی آئی کے فرنٹیئر مارکیٹس سمال کیپ انڈیکسز میں پاکستان کی اینگرو پولیمر کیمیکلز (ای پی سی ایل)، حبیب بینک (ایچ بی ایل) اور انڈس موٹرز کمپنی لمیٹڈ (آئی این ڈی یو) کو شامل کیا گیا ہے جبکہ بینک الفلاح لمیٹڈ، اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ اور انڈس موٹر کمپنی کو ایم ایس سی آئی کے ایف ایم سمال کیپ انڈیکسز سے حذف کر دیا گیا ہے۔
اینگرو کارپوریشن اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) صرف دو کمپنیوں نے ایم ایس سی آئی ایف ایم پاکستان انڈیکس میں اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔ بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق ایم ایس سی آئی ایف ایم سٹینڈرڈ انڈیکس میں پاکستان کا تخمینہ 0.6 فیصد ہے۔
ایم ایس سی آئی نے ایم ایس سی آئی ایکویٹی انڈیکسز کے لیے مئی 2023 کے ششماہی انڈیکس ریویو بشمول ایم ایس سی آئی گلوبل سٹینڈرڈ، ایم ایس سی آئی گلوبل سمال کیپ اور ایم ایس سی آئی مائیکرو کیپ انڈیکس، ایم ایس سی آئی گلوبل ویلیو اینڈ گروتھ انڈیکس، ایم ایس سی آئی فرنٹیئر مارکیٹس، اور ایم ایس سی آئی فرنٹیئر مارکیٹس سمال کیپ انڈیکس، ایم ایس سی آئی گلوبل اسلامک انڈیکس کے نتائج کا اعلان کیا۔
تین کمپنیوں کے حذف کیے جانے کے بعد حب پاور کمپنی، سسٹمز لمیٹڈ، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، لکی سیمنٹ، فوجی فرٹیلائزر کمپنی، ایم سی بی، اینگرو فرٹیلائزرز لمیٹڈ، دی ریسورس گروپ، حبیب بینک لمیٹڈ، ماڑی پیٹرولیم، پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ، ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور پاکستان سٹیٹ آئل کو ایم ایس سی آئی ایف ایم سمال کیپ انڈیکس میں شامل کیا گیا ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ نے کہا کہ پاکستان ایم ایس سی آئی ایف ایم انڈیکس میں Price-to- Book multiples اور Price-to-Earnings کے لحاظ سے دوسری سستی ترین مارکیٹ ہے۔ لیکویڈیٹی کے نقطہ نظر سے پاکستان ایم ایس سی آئی ایف ایم دنیا میں تیسری سب سے زیادہ لیکیوئڈ مارکیٹ ہے۔
ستمبر 2021 میں پاکستان کو ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے سٹیٹس سے نیچے کر دیا گیا، پھر کوئی چار سال بعد ایم ایس سی آئی کے ذریعے فرنٹیئر مارکیٹس (ایف ایم ) انڈیکس سے دوبارہ درجہ بندی میں لایا گیا۔
ایم ایس سی آئی نے تب کہا تھا کہ پاکستانی ایکویٹی مارکیٹ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی درجہ بندی کے فریم ورک کے تحت مارکیٹ تک رسائی کی ضروریات کو پورا کرتی ہے، لیکن اب یہ سائز اور لیکیوئڈ ٹی کے معیارات پر پورا نہیں اترتی۔