سندھ طاس معاہدہ کیس، عدالتی فیس کی مد میں 15 کروڑ 30 لاکھ روپے کی منظوری

276
Exif_JPEG_420

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت آبی وسائل کیلئے 15 کروڑ 30 لاکھ روپے تکنیکی ضمنی گرانٹ (ٹی ایس جی) میں کی منظوری دے دی۔ یہ رقم سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے ساتھ تنازع کے تصفیہ کے لیے عدالتی فیس کی ادائیگی کی مد میں استعمال کی جائے گی۔

10 مئی کو ای سی سی کے اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کی۔

سند طاس معاہدہ 1960ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں ہوا تھا جس کا مقصد انڈس ریور سسٹم کے پانی کی تقسیم کرنا تھا۔ یہ معاہدہ ہندوستان کو تین مشرقی دریاؤں (راوی، چناب اور بیاس) کے پانی پر اور پاکستان کو مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم اور چناب) پر حقوق دیتا ہے۔ یہ ہندوستان کو مغربی دریاؤں کے پانی کو ایک مخصوص علاقے کی آبپاشی، پینے اور بجلی کی پیداوار کے لیے بھی استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن اس کا استعمال ڈیزائن، تعمیر اور آپریشن کی حدود سے مشروط ہیں۔

پاکستان اور بھارت اس معاہدے کی بعض شقوں جن کا تعلق دریا پر چلنے والے ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کے ڈیزائن کو کنٹرول سے ہے، کی تشریح پر متفق نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں جہلم اور چناب کے طاس میں بالترتیب کشن گنگا اور رتلے نامی دو بھارتی ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس سے متعلق تنازعہ جاری ہے۔

تنازع کے تصفیہ کے لیے نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں ثالثی عدالت اور نیوٹرل ایکسپرٹ (NE) میں کارروائی شروع ہو گئی ہے جہاں پہلی سماعت بالترتیب 27-28 جنوری 27 فروری 2023ء کو ہوئی۔

کیس کے سلسلے میں جو اخراجات اٹھائے جائیں گے ان میں ثالثی عدالت کی فیس کی ادائیگی، نیوٹرل ایکسپرٹ کی کارروائی کی فیس اور کیس کے لیے پاکستان کی بیرونی قانونی ٹیم کی فیس شامل ہے۔

مذکورہ رقم کے تحت 82 کروڑ 10 لاکھ روپے کے کل بجٹ میں سے 65 کروڑ 30 لاکھ روپے کی رقم استعمال کی گئی ہے جس سے 16 کروڑ 70 لاکھ روپے کا بقایا ہے۔

معاہدے میں شامل پاکستان کے آبی حقوق کے تحفظ کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی۔ اس معاملے کا نتیجہ پاکستان کے آبی تحفظ کے مستقبل پر اثرانداز ہو گا اور ادائیگیوں کے اجراء میں کسی قسم کی تاخیر قانونی ٹیم کے کام اور “غیر جانبدار ماہر” اور “ثالثی عدالت” کے سامنے پاکستان کی پوزیشن پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here