کراچی: فیصل بینک کے کامیابی کے ساتھ اسلامی بینکاری میں منتقل ہونے اور سمٹ بینک اور بینک آف پنجاب کا اسلامی بینکاری میں منتقلی کا ارادہ ظاہر کرنے کے بعد اَب زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (ZTBL) نے بھی اپنے بینکاری نظام کو روایتی سے اسلامی بینکاری میں تبدیل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
زیڈ ٹی بی ایل ایک زرعی قرض دہندہ مالیاتی ادارہ ہے جو کسانوں کو مالیاتی خدمات اور قرضے فراہم کرتا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں گزشتہ سال وفاقی حکومت کی جانب سے ربا پر مبنی بینکاری اور مالیاتی نظام کو اگلے پانچ برسوں میں ختم کرنے کی ہدایت کے بعد بینکنگ سیکٹر میں کافی ہلچل ہے۔
زرعی ترقیاتی بینک کے سینئر ایگزیکٹو نائب صدر زاہد حسین نے کہا کہ بینک پہلے ہی اپنی شاخوں کو روایتی سے اسلامی میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کر چکا ہے۔ رواں سال کے آخر تک 25 شاخیں روایتی سے اسلامی میں تبدیل ہو جائیں گی۔ زیڈ ٹی بی ایل کے پاس فی الحال 501 برانچوں کا نیٹ ورک ہے جن میں سے 9 اسلامی بینکاری کے تحت چل رہی ہیں۔
گزشتہ سال اپریل میں وفاقی شرعی عدالت نے ایک تاریخی فیصلہ سنایا تھا جس میں مروجہ سود پر مبنی بینکاری نظام کو شریعت کے اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی گئی کہ وہ سود سے پاک نظام کے تحت قرضوں کی سہولت فراہم کرے۔ عدالت نے حکومت کو مزید ہدایت کی کہ وہ ملک میں اسلامی بینکاری کے نفاذ کے لیے قوانین بنائے اور اس میں ترمیم کرے اور ہدایات جاری کیں کہ دسمبر 2027ء تک ملک کا بینکاری نظام سود سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے:
بینک آف پنجاب بھی اسلامی بینک بننے جا رہا ہے، مگر کیوں؟
سکیورٹی انویسٹمنٹ بینک کا بھی اسلامی بننے کا فیصلہ
ڈیجیٹل بینکنگ اپنا راستہ ضرور بنا رہی ہے مگر فی الحال کاغذی نوٹ ہی غالب ہیں، کیوں؟
فروری 2023ء میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان میں اسلامی مالیاتی نظام کے نفاذ کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو اسلامی بنیادوں پر چلانے کی منصوبہ بندی کے لیے وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک آف پاکستان، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور شریعہ سکالرز جیسے اہم سٹیک ہولڈرز پر مشتمل تین رکنی کمیٹی گورنر سٹیٹ بینک کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی کی براہ راست نگرانی ان کی ہوگی۔
اگلے دو سالوں میں اسلامی بینکاری کا حصہ 20 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کی اپنی حکمت عملی کے حصے کے طور پر سٹیٹ بینک نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان بینکوں کو سہولت فراہم کرے گا جو اپنے کاروبار کو شریعہ میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شریعت کے مطابق فنانسنگ کی بڑھتی ہوئی مانگ اور ملک بھر میں اس کی نمایاں ترقی اسلامی بینکاری کی افادیت اور اس کی طرف رغبت کو مزید اجاگر کرتی ہے۔ پاکستان میں اسلامی بینکاری کا تجربہ غیرمعمولی ثابت ہوا ہے، اسلامی بینکوں کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 6 کھرب روپے سے زائد ہو چکی ہے جبکہ 2022ء میں ڈپازٹس 5 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔
سٹیٹ بینک کی طرف سے دس ہزار گھرانوں کا سروے کیا گیا اور حیرت انگیز طور پر 74 فیصد نے اسلامی بینکاری کی طرف جانے پر آمادگی ظاہر کی جس سے ناصرف اسلامی بینکاری کی قبولیت بلکہ ربا سے پاک بینکاری نظام کی حمایت بھی ظاہر ہوتی ہے۔ یہ نتائج نئے تجربے کے امید افزا امکانات کو تقویت فراہم کرتے ہیں۔
بڑھتی ہوئی مانگ سے قطع نظر، بینک اس بات سے واقف ہیں کہ کس طرح اسلامی بینکاری ان کا مارکیٹ شیئر نمایاں طور پر بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ اس کے کم ڈپازٹ اخراجات کی وجہ سے زیادہ منافع بھی فراہم کرتے ہیں اور زرعی ترقیاتی بینک اس سے مستثنی نہیں۔ اپنے برانچ نیٹ ورک کو وسعت دیتے ہوئے زیڈ ٹی بی ایل نے 2022ء میں اسلامک بینکنگ ونڈوز کھولنے کے لیے ایک پالیسی کی منظوری دی جس سے صارفین تک مزید جامع رسائی ممکن ہو گئی۔ اس نے اپنی روایتی ونڈوز کو اسلامی ونڈوز سے جوڑنے کا طریقہ کار بھی وضع کیا۔ اس نے اسلامی مصنوعات متعارف کروائیں جن میں شریعت کے مطابق سرمایہ کاری کی مصنوعات اور اسلامی ٹریکٹر فنانسنگ شامل ہیں۔
زرعی ترقیاتی بینک خاص طور پر دیہی علاقوں میں چھوٹے کسانوں کو پائیدار مالی خدمات فراہم کرتا ہے ، بشمول نئی سکیموں کا نفاذ اور اختراعی مصنوعات کی ترقی۔
بینک کی 2022ء کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اس کے اثاثے گزشتہ سال 93 فیصد اضافے سے 491 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ بینک کے کل ڈپازٹس 2022 میں 9 فیصد بڑھ کر 47 اعشاریہ 3 ارب روپے ہو گئے۔ بینک نے پچھلے سال 5 ارب روپے بعد از ٹیکس منافع رپورٹ کیا جبکہ اس سے پچھلے سال ایک ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔