لاہور: برکلیز (Barclays) کے مطابق اگر کامیابی کے ساتھ قرضوں کا التوا ہو گیا تو پاکستان کے خودمختار بانڈز میں ممکنہ طور پر عنقریب اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔
پاکستان نے آئندہ مالی سال 2023-24ء کیلئے بجٹ کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے جبکہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مذاکرات مزید تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔
دریں اثنا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے مجموعی طور پر 3 ارب ڈالر مالی امداد کی یقین دہانی اور چین کی جانب سے قرضوں کے التواء کی وجہ سے پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ میں کچھ کمی ضرور واقع ہوئی ہے تاہم ملک اَب بھی ادائیگیوں کے شدید عدمِ توازن اور زرمبادلہ ذخائر کی کمی کا شکار ہے۔
برکلیز نے کہا ہے کہ رواں سال ممکنہ عام انتخابات کے بعد نئی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام کیلئے مذاکرات کرے گی۔
برکلیز نے 2027ء میں میچور ہونے والے بانڈز خریدنے کی سفارش کی ہے کیونکہ اسے توقع ہے کہ جون 2023ء میں واجب الادا کوپن کی ادائیگی کی جائے گی۔ ساتھ ہی بینک نے پاکستان کی کمزور معاشی صورت حال کی وجہ سے قرضوں کے حوالے سے درجہ بندی میں کمی برقرار رکھی۔
برکلیز کے مطابق ’’ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی بیرونی پوزیشن زیادہ بیرونی قرضے اور ایک بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے ساتھ ابھی تک کمزور ہے۔‘‘
بینک نے سیاسی غیریقینی اور سماجی بدامنی کے خطرات کا بھی تخمینہ لگایا ہے اور کہا ہے کہ مذکورہ دونوں قسم کے خطرات کے باوجود پاکستان کے خودمختار بانڈز پُرکشش منافع پیش کرتے ہیں، دس سالہ بانڈز منافع کی شرح تقریباً 12 فیصد ہے۔
امکان ہے کہ ملک کے خودمختار بانڈز عنقریب دیگر ابھرتی ہوئی مارکیٹس کے قرضوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ تاہم سرمایہ کاروں کو محتاط رہنا ہو گا کیونکہ اَب بھی اس حوالے سے خطرات موجود ہیں۔