گندھارا ٹائر اینڈ ربڑ کمپنی کی آمدن میں نمایاں کمی

159

لاہور: گندھارا ٹائر اینڈ ربڑ کمپنی نے جاری مالی سال 2022-23ء کی تیسری سہ ماہی کے اپنے مالیاتی اعدادوشمار پیش کر دیئے جن میں سہ ماہی اور سالانہ دونوں حوالے سے آمدن میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور کمپنی کو 27 کروڑ 84 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں گندھارا کی سیلز 3 ارب 97 کروڑ روپے سے 12.82فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 46 کروڑ روپے رہ گئیں۔ سیلز میں سالانہ لحاظ سے بھی 27.03 فیصد کمی ہوئی اور یہ گزشتہ سال کی تیسری سہ ماہی کی 4 ارب 74 کروڑ 50 لاکھ روپے سیلز سے کم رہیں۔

فروخت شدہ سامان کی لاگت 3.43 ارب روپے سے 11.16 فیصد سالانہ کم ہو کر 3.05 ارب روپے ہو گئی اور پچھلے سال کے 4.15 ارب روپے سے 26.65 فیصد سالانہ کمی واقع ہوئی۔

تیسری سہ ماہی میں مجموعی منافع 53 کروڑ80 لاکھ روپے سے 23.39 فیصد کم ہو کر 41 کروڑ21 لاکھ روپے رہا۔ یہ بھی گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے 58 کروڑ 67 لاکھ روپے کے مقابلے میں 29.75 فیصد کم ہے۔

سود ادائیگی پر کمپنی کے اخراجات 30 کروڑ 14 لاکھ روپے سے 6.46 فیصد بڑھ کر 32 کروڑسے تجاوز کر گئے جو گزشتہ سہ ماہی کے 20 کروڑ 61 لاکھ روپے کے مقابلے میں 55.67 فیصد سالانہ کے نمایاں اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔ نتیجتاً گندھارا کی قبل از ٹیکس آمدن رواں مالی سالی کی دوسری سہ ماہی میں 4 کروڑ 45 لاکھ  روپے کے منافع سے 1052.53 فیصد سہ ماہی کی کمی سے موجودہ سہ ماہی میں 42 کروڑ 42 لاکھ روپے کے نقصان پر پہنچ گئی۔ تاہم مالی سال 2023 کی تیسری سہ ماہی میں گندھارا ٹائر اینڈ ربڑ کے ٹیکس کے اخراجات میں کمی واقع ہوئی۔

گندھارا نے سہ ماہی کا اختتام 27 کروڑ 84 لاکھ روپے کے حتمی نقصان کے ساتھ کیا جو اس کے 2 کروڑ 20 لاکھ  روپے کے پچھلے منافع سے 1360.38 فیصد کمی اور مالی سال 2022ء کی تیسری سہ ماہی میں ریکارڈ کیے گئے 9 کروڑ  53 لاکھ روپے نقصان کے ساتھ  391.97 فیصد سالانہ کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

ٹورس سیکیورٹیز میں ریسرچ اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر مصطفی مستنصر کمپنی کے مطابق معاشی بحران، بلند شرح سود، افراط زر اور کرنسی کی قدر میں کمی نے کمپنی کی آمدن اور بڑھتی شرح نمو کی راہ میں رکاوٹ حائل کر دی ہے۔

ان کے مطابق متبادل مارکیٹ کو بھی ان معاشی چیلنجز کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بڑے پیمانے پر سیلاب اور طوفانی بارشوں سے صارفین کی قوت خرید میں کمی نے متبادل مارکیٹ پر اپنا اثر ڈالا ہے۔ تاہم گندھارا بنیادی طور پر افریقی خطے کے صارفین کو ہدف بنا کر اپنی برآمدات کو 15 کروڑ روپے تک بڑھانے میں کامیاب رہی ہے۔ برآمدات میں اس اضافے کے باوجود لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

مصطفی مستنصر کا مزید کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی خام مال کی قیمتوں، روپے کی قدر میں کمی اور مارکیٹ میں شدید مسابقت کے نتیجے میں لاگت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

ان کی رائے ہے کہ درآمدی پابندیوں میں نرمی گندھارا کے کاروبار کو تحریک دے گی۔ گندھارا ان صورتوں میں بھی فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے جہاں درآمدی ٹائروں کی قیمتیں اوپر جا رہی ہیں۔ مسابقتی قیمتوں کی وجہ سے اس کا مارکیٹ شیئر بڑھ رہا ہے۔ تاہم سمگل شدہ ٹائروں کا کاروبار اس کیلئے خطرہ بنا ہوا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here