خطے کے 9 ممالک کو پاکستانی برآمدات میں 28 فیصد کمی، 2 ارب 75 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں

249

اسلام آباد: رواں مالی سال 2022-23ء کے پہلے 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران خطے کے 9 ممالک کو پاکستان کی برآمدات میں 28.28 فیصد کمی واقع ہوئی۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کو پاکستانی برآمدات مجموعی طور پر 2 ارب 75 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک محدود رہیں جو مذکورہ مدت کے دوران تقریباََ 21 ارب ڈالر کی مجموعی قومی برآمدات کا تقریباََ 13.83 فیصد ہیں۔

یہ کمی صرف برآمدات تک محدود نہیں  بلکہ رواں مالی سال ان ممالک سے درامدات میں بھی کمی دیکھی گئی، خاص طور پر چین سے درمدات نمایاں طور پر کم رہیں جس کی وجہ زرمبادلہ ذخائر کو بچانے کیلئے درآمدات اور ایل سیز پر عائد کی گئی پابندیاں تھیں۔

پاکستانی برآمدات کے حوالے سے چین سرفہرست رہا تاہم چین کو کی جانے والی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں کمی دیکھی گئی۔ پاکستان اپنی مجموعی برآمدات کا تقریباََ 55 فیصد خطے کے ممالک کو بھیجتا ہے جس میں سب سے زیادہ مصنوعات چین کو بھیجی جاتی ہیں جبکہ بقیہ 45 فیصد دیگر آٹھ ممالک کو بھیجی جاتی ہیں۔

رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران چین کو کی جانے والی برآمدات میں تقریباََ 28 فیصد کمی ہوئی اور ان کا حجم ایک ارب 52 کروڑ 40 ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں برآمدات کا حجم 2 ارب 12 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔ کووڈ 19 کے بعد پہلی بار چین کو پاکستانی برآمدات میں کمی دیکھی گئی۔ تاہم اسی مدت کے دوران چین سے درآمدات بھی 48.36 فیصد کم ہو کر 7 ارب 74 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں افغانستان کو پاکستانی برآمدات کا حجم 40 کروڑ ڈالر سے زائد ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران تقریباََ 37 کروڑ ڈالر کی برآمدات سے 8.42 فیصد زیادہ رہا۔ چند سال قبل افغانستان امریکا کے بعد پاکستانی برآمدات کا دوسرا بڑا مرکز تھا۔

افغانستان کیلئے پاکستانی برآمدات میں اگست 2021 میں کمی آنا  شروع ہوئی جب پاکستانی حکومت نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد روپے میں تجارت کی اجازت دی۔ روپے میں کی جانے والی درآمدات سے متعلق اعدادوشمار دستیاب نہیں۔

حکومتِ پاکستان نے افغانستان اور ایران سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کو ڈیوٹیز اور ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا جس سے مقامی طلب پوری کرنے کے لیے ان اجناس کی درآمدات میں گزشتہ مہینوں میں زبردست اضافہ ہوا۔

پاکستان کی ایران کو برآمدات رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 27 ہزار ڈالر تک محدود رہیں جبکہ گزشتہ سال کوئی برآمدات نہیں ہوئیں۔ تہران کے ساتھ زیادہ تر تجارت بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں غیر قانونی ذرائع سے کی جاتی ہے جس میں سب سے زیادہ تیل کی سمگلنگ شامل ہے جس کا پاکستان کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے ایران کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کا معاہدہ کر رکھا ہے۔

بھارت کو پاکستانی برآمدات رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 78.83 فیصد کم ہو کر 2 لاکھ 21 ہزار ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 10 لاکھ ڈالر سے زائد  تھیں۔ حالانکہ عوامی اور کاروباری حلقوں کی جانب سے بھارت کے ساتھ تجارت کھولنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران بنگلہ دیش کو پاکستانی برآمدات کا حجم 58 کروڑ 82 لاکھ 90 ہزار ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 64 کروڑ 82 لاکھ 10 ہزار ڈالر کی برآمدات سے 9.24 فیصد کم رہیں۔

اسی طرح سری لنکا کو پاکستانی برآمدات میں 21.75 فیصد کمی آئی۔ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں سری لنکا کو کی جانے والی پاکستانی برآمدات کا حجم 28 کروڑ 48 لاکھ 20 ہزار ڈالر تھا جو رواں مالی سال کی اسی مدت میں کم ہو کر 22 کروڑ 28 لاکھ 50 ہزار ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

زیر جائزہ عرصے کے دوران نیپال کو پاکستانی برآمدات میں 53 فیصد کمی ہوئی اور یہ 47 لاکھ 92 ہزار ڈالر سے کم ہو کر 22 لاکھ 50 ہزار ڈالر پر آ گئیں۔ مالدیپ کو برآمدات 50 لاکھ  ڈالر سے 21.84 فیصد بڑھ کر 61 لاکھ 81 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ بھوٹان کو 48 ہزار ڈالر کی برآمدات کی گئیں جو گزشتہ سال 25 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 92 فیصد زیادہ رہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here