ایئرلنک کمیونیکیشن کا منافع نصف سے کم رہ گیا، وجہ کیا بنی؟

499

لاہور: ایئر لنک کمیونیکیشن نے مالی سال 2023ء تیسری سہ ماہی کے اپنے مالیاتی نتائج جاری کر دیے ہیں جن کے مطابق سہ ماہی اور سالانہ دونوں اعتبار سے کمپنی کی کمائی کم ہو کر نصف سے بھی نیچے آ گئی ہے۔

کمپنی نے تین سہ ماہیوں (جولائی تا مارچ) کا اختتام 95 کروڑ 50 لاکھ  روپے منافع جبکہ تیسری سہ ماہی کا اختتام 16 کروڑ 30 لاکھ روپے منافع کے ساتھ  کیا۔

ایئر لنک کمیونیکیشن لمیٹڈ پاکستان میں موبائل فونز کی معروف ڈسٹری بیوٹر اور مینوفیکچرر ہے۔ اس کے پورے ملک میں سروس سینٹرز موجود ہیں اور یہ ہواوے، ٹیکنو، آئی ٹیل، ٹی سی ایل اور شیائومی جیسے مشہور اینڈرائیڈ برانڈز کے سمارٹ فونز کی مینوفیکچرنگ اور ڈسٹری بیوشن کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ پاکستان میں ایپل اور سام سنگ کے مجاز ڈسٹری بیوٹر کی حیثیت سے دونوں کمپنیوں کی مصنوعات بھی فروخت کرتی ہے۔

2019 میں ایئر لنک کمیونیکیشن پبلک لمیٹڈ کمپنی بنی اور اسے پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بنایا گیا۔

کمپنی کی آمدن رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں 13 ارب 80 کروڑ روپے سے کم ہو کر 8 ارب 28 کروڑ روپے پر آ گئی، گزشتہ مالی سال 2022ء کی تیسری سہ ماہی میں یہ آمدن 11 ارب 24 کروڑ روپے تھی۔ یوں اسے سہ ماہی کی بنیاد پر آمدن میں 40 فیصڈ اور سالانہ اعتبار سے 26 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

کمپنی کی فروخت کردہ مصنوعات کی لاگت پچھلی سہ ماہی کے 12 ارب 74 کروڑ 50 لاکھ سے کم ہو کر 7 ارب 40 کروڑ روپے پر آ گئی جس میں سہ ماہی کے اعتبار سے 41 فیصد اور سالانہ اعتبار سے 25 فیصد کمی واقع ہوئی۔

کمپنی کا مجموعی منافع (gross profit) سہ ماہی کے اعتبار سے 28.43 فیصد کی کمی اور 35.59 فیصد کی سالانہ کمی سے 80 کروڑ40  لاکھ روپے رہا جبکہ مجموعی منافع کا مارجن گزشتہ سہ ماہی کے 8.11 فیصد سے بہتر ہو کر 9.71 فیصد تک بڑھ گیئا۔ تاہم یہ اب بھی پچھلے سال کے 11.12 فیصد کے گراس پرافٹ سے کم ہے۔

اسی طرح آپریٹنگ منافع 2.68 کروڑ روپے سے سالانہ 30.37 فیصد کم ہو کر 1.869 کروڑ روپے ہو گیا جبکہ آپریٹنگ پرافٹ مارجن 7.58 فیصد سے کم ہو کر 5.92 فیصد پر آ ہو گیا۔ کمپنی کی دیگر آمدن میں  2 کروڑ 5 لاکھ روپے سے 21 کروڑ 5 لاکھ روپے تک 946.57 فیصد سالانہ اضافہ ہوا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف فاروق بتاتے ہیں کہ ’لیٹرز آف کریڈٹ کی عدم موجودگی کے نتیجے میں انونٹری کی قلت پیدا ہوئی جس سے کمپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام کرنے سے قاصر رہی۔ یہ انونٹری خسارہ، مقررہ لاگت کے ساتھ مل کر، ان کے منافع کے مارجن میں کمی کا باعث بنا۔‘

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ’یہ حیران کن ہے کہ وہ ایل سیز تک اپنی محدود رسائی کے پیش نظر کوئی بھی آمدن حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ حالانکہ اس کاروبار کو خام مال کی کمی کا سامنا ہے۔ ایک بار جب ایل سیز کا مسئلہ حل ہو جائے گا تو ان کے مارجن میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔‘

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here