کراچی: اقلیتی شیئرہولڈرز کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے جے ایس بینک لمیٹڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بینک اسلامی کے 24.88 فیصد شئیرز کسی سروس یا اثاثے کے بجائے نقد رقم سے ہی خریدے گا۔
مارچ 2023ء میں جے ایس بینک نے اعلان کیا تھا کہ وہ بینک اسلامی کے دو بڑے حصہ داروں رندھیری خاندان اور جہانگیر صدیقی اینڈ کو لمیٹد کے ساتھ ڈیل کرے گا۔ رندھیری خاندان بینک اسلامی میں 19.5 فیصد جبکہ جے ایس بینک کی ہولڈنگ کمپنی 21.3 فیصد کی حصہ دار ہے۔
جے ایس بینک بھی بینک اسلامی میں 7.8 فیصد شئیرز کا مالک ہے اور اگر ہم دیگر دو شئیر ہولڈرز کا حصہ بھی جے ایس بینک کو دے دیں تو جے ایس بینک 48.6 فیصد کا مالک بن جائے گا تاہم پھر بھی اسے 51 فیصد کا جادوئی نمبر حاصل کرنے کیلئے دیگر شئیر ہولڈرز کے پاس جانا ہو گا۔ سومیا ڈویلپرز کے پاس بینک اسلامی کے 1.7 فیصد شئیرز ہیں جن کے ساتھ جے ایس بینک کو ڈیل کرنا پڑے گی۔ اگر یہ تمام قانونی تقاضے پورے ہو جاتے ہیں اور مجموعی شئیرہولڈنگ 50 فیصد سے اوپر چلی جاتی ہے تو جے ایس بینک اس قابل ہو جائے گا کہ وہ بینک اسلامی کا انتظام سنبھال سکے۔
تاہم سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے قواعدوضوابط کے مطابق جے ایس بینک کو بقیہ کم از کم 50 فیصد شئیرز، جو زیادہ تر چھوٹے حصہ داروں کی ملکیت ہیں، کے حوالے سے بھی آفر رکھنا پڑے گی۔ یہ ہو سکتا تھا کہ جے ایس بینک چھوٹے حصہ داروں کو اُن کے شئیرز کے بدلے میں نقد رقم ادا کر دیتا لیکن ایس ای سی پی کے حالیہ قواعد کی رو سے جے ایس بینک ایسا نہیں کر سکتا بلکہ اسے مذکورہ شئیر ہولڈرز سے بینک اسلامی کے شئیرز خریدنے کیلئے نقد رقم کی بجائے اپنے شئیرز آفر کرنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے:
سلک بینک فروخت ہو رہا ہے، لیکن خریدار کون ہے؟
ایم سی بی بینک نے عارف حبیب سیونگز کے 30 فیصد شیرز خرید لئے
بنیادی طور پر نقد رقم کی بجائے صرف جے ایس گلوبل اور جے ایس انویسٹمنٹس (جہانگیر صدیقی کی دو دیگر کمپنیاں) کے شئیرز کے ساتھ ادائیگی کر کے مارکیٹ پرائس سے زیادہ پریمیم پر باہر نکلنے کا موقع ضائع ہو جائے گا۔
پاکستان سٹاک مارکیٹ (پی ایس ایکس) کو جاری کردہ مراسلے میں جے ایس بینک نے واضح کیا کہ مذکورہ نقد رقم کی ادائیگی کیلئے بینک کا بورڈ 10 روپے فی شئیر کی قیمت پر 22 کروڑ 5 لاکھ 68 ہزار 925 عام شئیرز رائٹس کے ذریعے جاری کرنے جا رہا ہے جن کی سبسکرپشن کا تخمینہ 2 ارب 20 کروڑ 56 لاکھ 89 ہزار 250 روپے لگایا گیا ہے۔ بینک کے موجودہ شیئر ہولڈرز کو ہر 100 عام شئیرز پر 17 رائٹ شیئرز کے تناسب سے حصہ دیا جائے گا۔
مزید برآں مطلوبہ رائٹ ایشو سے حاصل ہونے والی آمدن کو بنیادی طور پر بینک اسلامی کے عوامی شیئر ہولڈرز کو ادائیگی کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا جو اپنے شئیرز مطلوبہ عوامی پیشکش کے دوران بینک کو دے دیں گے جو کہ لسٹڈ کمپنیز ریگولیشنز 2020ء کے مطابق ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
بینک آف پنجاب بھی اسلامی بینک بننے جا رہا ہے، مگر کیوں؟
سِلک بینک کو افریقی بینک کے بعد ایک اور سرمایہ کار مل گیا، 12 ارب کی سرمایہ کاری متوقع
اس سے قبل دونوں بینکوں کے بارے میں خبریں آئیں کہ جہانگیر صدیقی اپنا دوسرا کمرشل بینک یعنی بینک اسلامی خرید رہے ہیں تب سے لوگ سوچ رہے ہیں کہ یہ ڈیل نتیجہ خیز ہو گی یا نہیں اور کیا جہانگیر صدیقی دو کمرشل بینکوں کے مالک کے طور پر تاریخ میں اپنا نام لکھوا پائیں گے یا نہیں۔
لیکن اس ڈیل سے جڑے خدشات اس بات سے برے ہیں کہ ایک ارب پتی دو بینکوں کا مالک بن رہا ہے۔ سب سے پہلے جب یہ خبر عام ہوئی کہ جے ایس گروپ پاکستان کے تیسرا بڑے اسلامی بینک میں 51 فیصد کنٹرولنگ شئیرز خریدنا چاہتا ہے، لوگوں کو شک گزرا کہ جہانگیر صدیقی کچھ غلط کر رہے ہیں۔
ان پر پہلا الزام یہ سامنے آیا کہ بینک اسلامی کا انتظام سنبھالنے کی کوششوں میں جہانگیر صدیقی شئیرز کی قیمت میں ہیرا پھیری اور دیگر ہتھکنڈوں سے اقلیتی حصہ داروں کو دھوکا دینے کی کوشش رہے تھے۔ اس حوالے سے ایس ای سی پی کے قانون میں ہی چور دروازہ موجود تھا جس سے جہانگیر صدیقی فائدہ اٹھانے جا رہے تھے لیکن تازہ ترین پیشرفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایس ای سی پی کی حالیہ ترمیم کی وجہ سے اقلیتی شئیر ہولڈرز کا دبائو کام آ سکتا ہے۔