لاہور: شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارشات پر وزارت غذائی تحفظ نے ملک بھر میں چینی کی پرچون قیمت 98.82 روپے فی کلو مقرر کی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا لیکن مارکیٹ میں چینی کی قیمت 130 روپے کلو تک جا پہنچی ہے۔
دراصل پاکستان نے فروری سے مارچ کے دوران ایک لاکھ 72 ہزار ٹن چینی برآمد کی جس سے مقامی خوردہ قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں چینی کی برآمدات صفر تھیں۔
بڑی مقدار میں بے دریغ چینی کی برآمد کے نتیجے میں اپریل میں چینی کی اوسط ریٹیل قیمت 130 روپے فی کلو تک بڑھ چکی ہے۔ ادارہ برائے شماریات کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ قیمت 135 روپے فی کلو ریکارڈ کی گئی۔ راولپنڈی، اسلام آباد، فیصل آباد، پشاور اور کوئٹہ میں اوسط قیمت 130 روپے رہی جبکہ گوجرانوالہ، ملتان، بہاولپور، سیالکوٹ، لاڑکانہ، حیدرآباد میں یہ 120 روپے رہی۔ لاہور میں چینی 125 روپے اور سرگودھا اور سکھر میں 116 روپے میں فروخت ہوئی۔
دوسری جانب شوگر ایڈوائزری بورڈ کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ’پرائس کنٹرول اینڈ پریوینشن آف پرافٹیرنگ اینڈ ہورڈنگ آرڈر 2021‘ کو ’پرائس کنٹرول اینڈ پریوینشن آف پرافٹیرنگ اینڈ ہورڈنگ ایکٹ 1977ء‘ کے سیکشن تین، چار اور چھ کے تحت لاگو کیا ہے، نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ رواں ماہ میں چینی کی قیمت میں 30 فیصد سے زیادہ کا غیر معمولی اضافہ ہوا۔ اس لیے صارفین کے مفاد کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ اس کی قیمت کو ریگولیٹ کیا جائے۔
نوٹس میں انکشاف کیا گیا کہ 17 اپریل 2023ء کو شوگر ایڈوائزری بورڈ کے چھٹے اجلاس کے دوران چینی کی قیمت کی منظوری دی جس کو وزارت خوراک نے بھی منظور کیا۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور صوبوں کو بھی شوگر ایڈوائزری بورڈ کی طرف سے چینی کی مقرر کردہ قیمت پر اپنی رائے دینے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم شوگر ملز ایسوسی ایشن نے رائے دینے کی بجائے مزید وقت کی درخواست کی۔
آخر میں نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے جواب نہ ملنے پر مقامی طور پر تیار کی جانے والی سفید کرسٹل چینی کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت 98.82 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی جبکہ ایکس مِل پرائس 95.57 روپے مقرر کی گئی ہے جس میں سیلز ٹیکس بھی شامل ہے۔
صوبائی اور وفاقی کنٹرولر جنرل آف پرائسز اور دیگر متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقرر کردہ قیمت کا نفاذ یقینی بنائیں۔