صارفین کی کم ہوتی قوت خرید سے ای کامرس مارکیٹ شدید متاثر، سیلز میں نمایاں کمی

268

لاہور: بلند افراط زر اور روپے کی تاریخی بے قدری کے باعث صارفین کی قوتِ خرید میں آنے والی کمی نے پاکستان میں کام کرنے والی ای کامرس کمپنیوں کو شدید متاثر کیا ہے اور بزنس ٹو کنزیومر (بی ٹو سی) ای کامرس کمپنیاں اپنی موجودہ سیلز کی سطح برقرار رکھنے کیلئے مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔

ای کامرس ماہرین کے ساتھ بات چیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورت حال کافی خراب ہے۔ پرائیوٹ مارکیٹس انٹیلی جنس پلیٹ فارم ’ڈیٹا دربار‘ اور ایلفا وینچرز کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق 2021ء کے مقابلے میں ای کامرس سیلز میں نمایاں کمی آئی ہے۔

رواں سال 6 ارب 40 کروڑ ڈالر کی مجموعی آمدن کے ساتھ پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ دنیا بھر میں 47ویں نمبر پر رہی۔ ملک کے بڑے آن لائن سٹورز سے جمع کیے گئے اعدادوشمار کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں ای کامرس کے شعبے کی متوقع شرح نمو 6.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ تاہم روپے کی مسلسل گراوٹ اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی میں کمی کی پیش گوئیوں کی وجہ سے متوقع شرح نمو کا کوئی حتمی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ آن لائن ریٹیل مارکیٹ کا حجم گزشتہ سالوں کے دوران بڑھا ہے لیکن پاکستان اَب بھی انڈونیشیا، فلپائن، مصر اور بنگلہ دیش جیسی مسابقتی معیشتوں سے بہت پیچھے ہے اور اس کی مارکیٹ کا حجم سب سے کم ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

کسان کے بیٹے کا خواب بنا 371 ارب ڈالر اور 23 لاکھ ملازمین والا وال مارٹ

31 جاب انٹرویوز میں ناکام رہنے والے شخص نے اربوں ڈالر کی علی بابا کیسے بنائی؟

رپورٹ کے مطابق پرائمری اور سیکنڈری ریسرچ ٹولز کی بنیاد پر، جن میں آن لائن ٹریفک بھی شامل ہے، پاکستان میں سب سے بڑا سٹور جے ڈاٹ ہے جس کی سالانہ آمدن 7 کروڑ 18 لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔ اس کے بعد لائم لائٹ (Limelight) کی آمدن تقریباََ 5 کروڑ ڈالر، گُل احمد 4 کروڑ 83 لاکھ ڈالر، کھادی قریباََ 2 کروڑ 91 لاکھ ڈالر اور سفائر کی 3 کروڑ 42 لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔

اسی طرح صارف ٹریفک کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا ای کامرس پلیٹ فارم دراز ہے جسے سالانہ تقریباََ ایک 11 کروڑ 21 لاکھ افراد وزٹ کرتے ہیں۔ اس کے بعد ’پرائس اوئے‘ کی ٹریفک ایک کروڑ 47 لاکھ، باگیلری (Bagallary) کی ایک کروڑ 30 لاکھ، لام کی 59 لاکھ اور آئی شاپنگ ڈاٹ پی کے کی 41 لاکھ ہے۔

2019ء کے بعد سے ای کامرس سٹارٹ اپس کے لیے سرمایہ کاری ​​میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو 2019ء میں 23 لاکھ ڈالر سالانہ سے بڑھ کر 2022ء میں 19 کروڑ ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی۔ اگر اس کا موازنہ پاکستان میں ہونے والی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ کیا جائے تو ای کامرس سٹارٹ اپس میں ہونے والی سرمایہ کاری دس گنا بڑھی۔ اگرچہ یہ زیادہ تر بزنس ٹو بزنس کے شعبے کو ملی۔

2021ء میں پاکستانی ای کامرس سٹارٹ اپس کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدوں کی تعداد 21 ریکارڈ کی گئی جو 2022ء میں کم ہو کر 16 پر آ گئی کیونکہ اس سال دنیا بھر میں وینچر کیپٹل سرگرمی کافی سست روی کا شکار رہی۔ پھر بھی 2022ء میں پاکستان میں کی گئی مجموعی سرمایہ کاری کا پانچواں حصہ صرف ای کامرس کے شعبے میں آیا۔

بینکوں کے ساتھ رجسٹرڈ ای کامرس تاجروں کی تعداد اور 2018-19ء سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے آرڈرز میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا۔ ادائیگیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو روپے میں ان کی مجموعی مالیت میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ 2022 کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) کے دوران ادائیگیوں کا حجم 34 ارب 20 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا تاہم یہ 2021ء کی دوسری سہ ماہی سے کم رہا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here