لاہور: سوزوکی پاکستان کو مالی سال 2023ء کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں 12 ارب 90 کروڑ روپے کے تاریخی خسارے کا سامنا کرنا پڑا جو کمپنی کو 16 سال میں ہونے والا سب سے زیادہ نقصان ہے۔
18 اپریل کو سوزوکی پاکستان نے پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو اپنی مالیاتی پورٹ جمع کروائی جس کے مطابق پہلی سہ ماہی کا 12 ارب روپے سے زائد خسارہ مالی سال 2022ء کی پہلی سہ ماہی سے 2706.39 فیصد سالانہ زیادہ ہے۔ اس نقصان کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ اس کا موازنہ سوزوکی پاکستان کی سالانہ کمائی سے ہی کیا جا سکتا ہے۔
سوزوکی کی سیلز سے آمدن 2022ء کی پہلی سہ ماہی میں 47 ارب 70 کروڑ روپے سے کم ہو کر 2023ء کی پہلی سہ ماہی میں 21 ارب 80 کروڑ روپے ہو گئی۔ سیلز سے آمدن میں کمی اس وجہ سے ہوئی کیونکہ سوزوکی ٹو وہیلر اور فور وہیلر پورٹ فولیو میں 2023ء کی پہلی سہ ماہی میں صرف 15 ہزار 724 یونٹس فروخت کر سکی جو پچھلے سال کے 46 ہزار 379 یونٹس کے مقابلے میں تقریباً 66 فیصد کم رہے۔
کمپنی کے آپریشنز کی بارہا بندش کی وجہ سے بھی فروخت کی قیمت میں 57.19 فیصد کمی ہوئی جو گزشتہ سال 46 ارب 38 کروڑ 60 لاکھ روپے سے کم ہو کر 19 ارب 85 کروڑ 60 لاکھ روپے تک گر گئی۔
یہ بھی پڑھیے:
ہونڈا اور سوزوکی نے پروڈکشن پلانٹس کی بندش میں مزید توسیع کر دی
غریب سائیکل مکینک کا بیٹا جس نے اربوں ڈالر کی ہونڈا کمپنی قائم کی
سوزوکی کی مالیاتی لاگت (cost of finance) میں سالانہ 1143.38 فیصد اضافہ ہوا جو 2022ء کی پہلی سہ ماہی میں 1.031 ارب روپے سے مالی سال 2023ء کی پہلی سہ ماہی میں 12.82 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ یہ نمایاں اضافہ سوزوکی کے خراب نتائج کی بنیادی وجہ بنا۔
مارچ میں ایک نوٹیفکیشن میں سوزوکی نے اپنی 2022ء کی سالانہ رپورٹ میں مالیاتی لاگت میں اضافے کو اپنے نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا تھا۔ کمپنی نے اس اضافے کی وجہ موجودہ معاشی ماحول اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی درآمدی پالیسی کو قرار دیا۔ اسی وجہ سے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں فنانسنگ کی لاگت میں غیر معمولی اضافہ کا امکان ہے۔
سوزوکی کے ٹیکس اخراجات میں بھی 245.68 فیصد اضافہ ہوا۔ کمپنی نے سہ ماہی کا اختتام 12.9 ارب روپے کے حتمی نقصان کے ساتھ کیا، جو کہ 2022ء کی پہلی سہ ماہی میں ہونے والے 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کے نقصان سے 12.455 ارب روپے کا اضافہ ہے۔
ٹورس (Taurus) سکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ مصطفی مستنصر کہتے ہیں کہ “دلچسپ بات یہ ہے کہ نقصانات کا تعلق کمپنی کے کنٹرول سے باہر کے حالات سے ہے، جیسا کہ غیر محفوظ شدہ غیر ملکی زر مبادلہ کی نمائش جس کے نتیجے میں بھاری زر مبادلہ کا نقصان ہوتا ہے اور سود کی بلند شرحیں ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ اگر آپ مالیاتی اخراجات کو خارج کرتے ہیں، تو کمپنی نے آٹوموبائل انڈسٹری کے موجودہ حالات کے مطابق اتنی بری کارکردگی بھی نہیں دکھائی۔”