لاہور: پاکستان ہاؤسنگ فنانس کمپنی (پی ایچ ایف سی) کی جانب سے ایک انویسٹمنٹ کنسورشیم کے تعاون سے سِلک بینک لمیٹڈ میں 12 ارب روپے کی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بینک کے بورڈ کی جانب سے اس سرمایہ کاری کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔
سِلک بینک نے ایک مراسلے کے ذریعے اس پیشرفت کے حوالے سے پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو آگاہ کیا کہ ’مذکورہ سرمایہ کاری بینک کے بورڈ، شیئر ہولڈرز، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی منظوری سے مشروط اور متعلقہ قوانین کے مطابق ہو گی اور معاملات آگے بڑھنے پر اس بارے میں مزید آگاہ کیا جائے گا۔‘
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ’’لیک سٹی لمیٹڈ کے ذیلی ادارے پاکستان ہائوسنگ فنانس کمپنی (پی ایچ ایف سی) نے سلک بینک میں 12 ارب روپے سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی ظاہر کی تھی۔‘‘
پاکستان ہائوسنگ فنانس کمپنی ہم خیال سرمایہ کار گروپوں کے کنسورشیم کی قیادت کر رہی ہے جسے بُرج کیپیٹل کی تجربہ کار انتظامیہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ پاکستان میں اسلامی اور روایتی بینکوں کے قیام اور کامیابی کے ساتھ چلانے کا مطلوبہ تجربہ رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
سلک بینک فروخت ہو رہا ہے، لیکن خریدار کون ہے؟
ایم سی بی بینک نے عارف حبیب سیونگز کے 30 فیصد شیرز خرید لئے
بینک آف پنجاب بھی اسلامی بینک بننے جا رہا ہے، مگر کیوں؟
پی ایچ ایف سی نے بینک کو مطلع کیا ہے کہ کاروباری برادری اور بینکنگ سیکٹر میں ان کے مقام کی وجہ سے عارف حبیب گروپ بھی کنسورشیم میں بطور اقلیتی سٹیک ہولڈر حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دوسری جانب سِلک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی پاکستان ہائوسنگ فنانس کمپنی کو سرمایہ کاری کی اجازت دینے کیلئے ’اصولی منظوری‘ دے دی ہے۔
سلک بینک میں کسی سرمایہ کار کی دلچسپی غیرمعمولی بات نہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں انٹرنیشنل کمرشل بینک آف ساؤتھ سوڈان (آئی سی بی) نے سِلک بینک میں 5 کروڑ یورو سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
سِلک بینک میں ممکنہ سرمایہ کاری کے خواہاں جنوبی سوڈانی بینک کی بنیاد 2011ء میں تاجروں کے ایک گروپ نے رکھی تھی۔ تاہم مذکورہ سوڈانی بینک کی شہرت کے حوالے سے کچھ سوالات ضرور اٹھائے جا سکتے ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں بلومبرگ نے رپورٹ کیا تھا کہ جنوبی سوڈان کا لیٹر آف کریڈٹ سسٹم اربوں ڈالر کی جعلی سازی میں استعمال ہوا تھا اور ملک کو خوراک اور طبی امداد کے طور پر بھجوائے گئے ایک ارب ڈالر غائب ہو گئے تھے۔
اس سے قبل 2021ء میں فوجی فائونڈیشن، جو عسکری بینک میں شئیرہولڈر ہے، کی جانب سے سِلک بینک کے شئیرز خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی گئی تھی۔ فوجی فائونڈیشن کے پیچھے ہٹنے پر حبیب بینک لمیٹڈ نے بھی ایسی ہی دلچپسی کا اظہار کیا تھا۔
اسی طرح مئی 2022ء میں کاروباری شخصیت اور سیاستدان علیم خان کی پارک ویو انکلیو (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے بھی سِلک بینک کے 51 فیصد شئیرز خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم اکتوبر 2022ء میں پارک ویو بھی پیچھے ہٹ گئی۔
سِلک بینک کی دسمبر 2020ء میں جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق اس کے 62.91 فیصد شئیرز ایسوسی ایٹڈ کمپنیوں اور متعلقہ پارٹیوں کے پاس ہیں۔ مزید باریک بینی سے جائزہ لیں تو عارف حبیب کارپوریشن کے پاس 28.23 فیصد، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے پاس 11.55 فیصد، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے پاس 7.74 فیصد، ذوالقرنین نواز چٹھہ کے پاس 7.76 فیصد، نومارہ یورپین انویسٹمنٹ کے پاس 3.93 فیصد، بینک آف مسقط کی ملکیت 3.48 فیصد اور عظمت شہزاد احمد ترین کے پاس 0.22 فیصد شئیرز ہیں۔ اسکے علاوہ ڈائریکٹر اور ایگزیکٹوز کے پاس الگ سے 4.62 فیصد شئیرز ہیں۔