پی آئی اے کا گلوبل نیٹ ورک وسیع: نیروبی کیلئے بھی پروازیں شروع کرنے کا اعلان

284

لاہور: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے اعلان کیا ہے کہ وہ کینیا کے دارالحکومت نیروبی کیلئے پروازیں شروع کرے گی۔

پی آئی اے کے مارکیٹنگ اور کارپوریٹ کمیونیکیشن کے سربراہ عبداللہ خان نے کہا کہ پی آئی اے اپنے آپریشنز کے ذریعے یا کوڈ شیئر اور انٹر لائن پارٹنرز کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے نئے نئے مقامات کو شامل کرکے اپنے عالمی نیٹ ورک کو بڑھانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ یہ پی آئی اے کی طویل المدتی پائیدار ترقی کے لیے اہم پیشرفت ہے۔

کینیا کے دارلحکومت نیروبی کو ملا کر افریقہ میں اُن شہروں کی تعداد تین ہو گئی ہے جہاں پی آئی اے کی پروازیں اتریں گی۔ پہلے دو افریقی اڈوں میں جوہانسبرگ (جنوبی افریقہ) اور ادیس ابابا (ایتھوپیا) شامل ہیں۔ پی آئی اے “فلائی دبئی” کے ساتھ مل کر کوڈ شیئرنگ معاہدے کے طور پر نیروبی کیلئے پروازیں شروع کر رہی ہے۔

پاکستان کے کینیا کے ساتھ بڑھتے تعلقات 2017ء میں شروع کی جانے والی اس کی “لُک افریقہ پالیسی انیشی ایٹو” کا حصہ ہیں۔ کینیا دس بڑی افریقی معیشتوں میں سے ایک ہے جن کے ساتھ پاکستان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے مطابق 2020ء میں پاکستان نے کینیا کو 6.02 ارب ڈالر کی برآمدات کیں جبکہ کینیا سے 15.41 ارب ڈالر کی درآمدات کیں۔

یہاں کوڈ شیئرنگ کے بارے جاننا ضروری ہے۔ کوڈ شیئرنگ دو یا دو سے زیادہ ایئر لائنز کے درمیان ایک کاروباری معاہدہ ہوتا ہے جس کے تحت وہ ایک دوسرے کے شیڈول یا ٹائم ٹیبل کے طور پر کسی خاص پرواز کو مارکیٹ کرتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ایئر لائن کی طرف سے چلائی جانے والی پرواز کے ٹکٹ کو دوسری ایئرلائن اپنے فلائٹ نمبر کے تحت فروخت کر سکتی ہے۔ کوڈ شئیرنگ کا یہ طریقہ ایئرلائنز کو نئی پروازیں چلائے بغیر اضافی ہوائی اڈوں تک رسائی دے دیتا ہے۔

مثال کے طور پر، ہم کہتے ہیں کہ ’ایئر لائن اے‘ دبئی سے سنگاپور کے لیے پرواز چلاتی ہے۔ ’ایئر لائن بی‘، جو اِس روٹ پر اپنی پروازیں نہیں چلاتی، ’ایئر لائن اے‘ کے ساتھ کوڈ شیئرنگ کا معاہدہ کر سکتی ہے۔ اس سے ’ایئر لائن بی‘ دبئی سے سنگاپور کی پرواز کے ٹکٹ اپنے فلائٹ نمبر کے تحت فروخت کر سکے گی حالانکہ پرواز دراصل ’ایئر لائن اے‘ کے ذریعے چلائی جاتی ہے۔ کوڈ شیئرنگ ایئر لائنز اور مسافروں دونوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here