کراچی: شفاء انٹرنیشنل ہاسپٹلز لمیٹڈ کے کمپنی سیکرٹری محمد نعیم نے اعلان کیا کہ وہ سیکیورٹیز ایکٹ 2015ء کے سیکشن 96 اور 131 اور پاکستان سٹاک ایکسچینج کی رُول بک کی شق 5.6.1 کے مطابق شفاء فاؤنڈیشن کے مکمل ملکیتی ذیلی ادارے ایس آئی ایچ ٹی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے 50 فیصد حصص حاصل کر لیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ 12 اپریل 2023ء کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ کے دوران کیا گیا۔ کمپنی نے 18 مئی 2023ء کو دن 11 بجے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 8/4 میں اپنے دفتر میں ایک غیرمعمولی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد اس کے ذیلی ادارے شفاء میڈیکل سینٹر اسلام آباد (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے تمام شیئر ہولڈنگ کے تصرف کے لیے شیئر ہولڈرز کی منظوری حاصل کرنا اور اس کے دوسرے ماتحت ادارے شفاء نیشنل ہسپتال فیصل آباد (پرائیویٹ) لمیٹڈ (SNHF) میں سرمایہ کاری کرنا ہے۔
حالیہ اعلان شفاء انٹڑنیشنل کی تاریخ میں ایک دلچسپ موڑ کی حیثیت رکھتا ہے جس نے 2019ء میں ایک مبہم توسیعی منصوبے کا آغاز کیا تھا جو ابتدا میں کوڈ 19 وباء سے متاثر ہو گیا تھا مگر سوال یہ ہے کہ ہسپتال کہاں کھڑا ہے؟
اس کا آئیڈیا 1985 میں نیو یارک میں مقیم باصلاحیت ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے پیش کیا جن کا مقصد پاکستان میں طب کے میدان میں انقلاب برپا کرنا تھا۔ ویژنری ڈاکٹر ظہیر احمد کی سربراہی میں اس ٹیم نے شفاء انٹرنیشنل ہسپتال کے قیام کی ٹھان لی۔ یعنی ایک ایسا ہسپتال جو جدید ترین سہولتوں کے ساتھ ملک بھر کے لوگوں کو اعلیٰ معیار کی طبی خدمات فراہم کرے گا۔ ڈاکٹر منظور ایچ قاضی، محمد زاہد، سمیع اللہ شریف اور ڈاکٹر صابر علی کے ہمراہ ٹیم نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر پراجیکٹ پر کام شروع کر دیا۔
فیصل آباد میں نیا ہسپتال اور اسلام آباد میں ایک ایمبولیٹری اور تشخیصی مرکز بنانے کا اعلان، تنزانیہ میں ایک ہسپتال کھولنے کا ارادہ بھی اس توسیع پسندی کا حصہ ہے
تیزی سے آگے بڑھتا ہوا شفاء انٹرنیشنل ہسپتال شاندار طبی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے ایک روشن مثال بن چکا ہے۔ اسلام آباد، فیصل آباد، اور G-10/4 اسلام آباد کے ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے مختلف شہروں میں میڈیکل سینٹرز، فارمیسیز اور لیب کلیکشن پوائنٹس کے ساتھ پاکستان سے باہر لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے وقف ہے۔
2019ء میں شفاء انٹرنیشنل ہسپتال نے فیصل آباد میں ایک نیا ہسپتال اور اسلام آباد میں ایک نیا ایمبولیٹری اور تشخیصی مرکز بنا کر جڑواں شہروں اسلام آباد راولپنڈی میں توسیعی منصوبوں کا اعلان کیا۔
فیصل آباد کے ہسپتال کو اکتوبر 2019ء سے تین سے پانچ سال کے اندر مکمل کرکے آپریشنل کرنا تھا۔ دریں اثناء، تشخیصی مرکز کو بیرونی مریضوں کی دیکھ بھال، تشخیصی اور لیبارٹری کی خدمات اور چھوٹی سرجریز کیلئے توسیع دینا تھی۔
کمپنی نے ڈائریکٹرز اور مالکان سے تین سالوں کے دوران 2.6 ارب روپے اکٹھے کر کے دونوں منصوبوں کو فنانس کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ان دونوں منصوبوں کا انتظام شفاء کے نئے نامزد کردہ ذیلی ادارے شفاء ڈیویلپمنٹ سروس لمیٹڈ (SDS) کے ذریعے کیا گیا۔ کمپنی کی انتظامیہ نے فیصل آباد میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
کورونا وباء نے شفاء کو بھی اپنی زد میں لے لیا اور نومبر 2022ء تک ہسپتال کی آمدن میں نمایاں کمی واقع ہو چکی تھی۔ مالی سال 2020ء میں جگر کی پیوندکاری سمیت مختلف منسوخ شدہ طبی خدمات کی وجہ سے اسے ایک ارب 37 کروڑ روپے سے زائد نقصان ہوا۔
مزید برآں، مالی سال 2019ء کے مقابلے میں او پی ڈی میں مریضوں کی تعداد میں 17 فیصد اور داخل مریضوں کے کی تعداد میں 9 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ریڈیالوجی اور آنکولوجی کے شعبہ جات وہ تھے جو وبائی مرض کے دوران نقصان سے بچے رہے۔
شفا کی خالص آمدنی 35 فیصد کم ہو کر 50 کروڑ 50 لاکھ روپے ہو گئی۔ تاہم کمپنی نے وبائی مرض کو اپنے توسیعی منصوبوں کو مکمل طور پر پٹڑی سے اتارنے نہیں دیا اور ہسپتال کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری جاری رکھی۔ تنزانیہ میں ایک ہسپتال کھولنے کا ارادہ بھی اس توسیع پسندی کا حصہ ہے ۔
پچھلے سال دسمبر میں شفاء انٹرنیشنل ہوسپٹلز نے اعلان کیا کہ وہ کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ میں تبدیلیاں کریں گے کیونکہ سابق سی ای او ڈاکٹر منظور ایچ قاضی رواں سال مارچ میں ریٹائر ہونے والے تھے۔ یہ بتایا گیا کہ ڈاکٹر منظور ایچ قاضی جو 1985ء میں شفاء ہسپتال کی بنیاد رکھنے والی ٹیم کا حصہ تھے، ہسپتال کے لیے مشکل مالیاتی وقت کے دوران ریٹائر ہو جائیں گے۔ اس ماہ کے شروع میں سابق چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ذیشان بن انشتیاق نے کمپنی کے نئے سی ای او کے طور پر عہدہ سنبھالا۔
شفاء انٹرنیشنل کے طویل المدتی توسیعی منصوبوں میں حالیہ پیش رفت یہ ہے کہ کمپنی نے اب اعلان کیا ہے کہ وہ شفاء فاؤنڈیشن کے ذیلی ادارے ایس آئی ایچ ٹی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے 50 فیصد حصص حاصل کرے گی۔