سعودیہ کے بعد امارات سے مالی امداد کی یقین دہانی، پاکستان آئی ایم ایف معاہدے کے قریب

یو اے ای رواں ہفتے ایک ارب ڈالر کے حوالے سے تحریری ضمانت فراہم کرے گا، سعودی عرب پہلے ہی عالمی ادارے کو 2 ارب ڈالر کے ڈپازٹس کی یقین دہانی کرا چکا ہے

565

اسلام آباد: سعودی عرب کی جانب سے 2 ارب ڈالر کے وعدے اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے متوقع ایک ارب ڈالر کی تحریری ضمانت کے بعد پاکستان ممکنہ طور پر بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض حاصل کرنے کے قریب ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق رواں ہفتے وفاقی وزیر خزانہ کی یو اے ای حکام کو خصوصی درخواست پر تحریری ضمانت مل جائے گی جو آئی ایم ایف کی بنیادی شرائط میں سے ایک تھی۔

متحدہ عرب امارات کی مالی امداد سے آئی ایم ایف کی رُکی ہوئی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجراء کی راہ ہموار ہو جائے گی کیونکہ آئی ایم ایف متحدہ عرب امارات سمیت دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کے لیے یقین دہانیوں کا منتظر ہے۔

پاکستان اس وقت بلند ترین شرح سود، اشیائے ضروریہ کی ریکارڈ قیمتوں، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی کے ساتھ تاریخ کے سب سے بڑے معاشی بحران سے گزر رہا ہے جس کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ کئی کمپنیوں نے مصنوعات کی پیداوار بند کر دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات رواں ہفتے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کے حوالے سے تحریری ضمانت فراہم کرے گا اور یہ خبر اس وقت واشنگٹن میں ہونے والے سالانہ اجلاس کے دوران فنانس سیکرٹری حامد یعقوب شیخ آئی ایم ایف حکام کو پہنچائیں گے۔

گزشتہ ہفتے سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر کا وعدہ کیا تھا اور آئی ایم ایف کو اس حوالے سے آگاہ کیا تھا کہ وہ پاکستان کو مالی امداد فراہم کرے گا۔

یہ پیشرفت وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے حکام سے آئی ایم ایف کی شرائط کو مکمل کرنے کی درخواست کے بعد سامنے آئی ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی شرح نمو 2 فیصد رہنے کے اپنے پہلے تخمینہ  کو مزید کم کر کے 0.5 فیصد کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نکلنے میں مدد کرے گا۔

پاکستان آئی ایم ایف کے اہم بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے ایک قدم قریب پہنچ گیا ہے کیونکہ سعودی عرب نے عالمی ادارے کو 2 ارب ڈالر کے اضافی ڈپازٹس کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کو تصدیق کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے جو کہ گزشتہ سال سے تعطل کا شکار قرضے کے معاہدے کو دوبارہ شروع کرنے کا ایک بڑا مطالبہ ہے۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سعودیہ نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا۔ توقع ہے کہ سعودی حکومت پاکستان کے لیے نئے قرضوں کا اعلان وزیر اعظم شہباز شریف کے آئندہ دورے کے دوران کرے گی۔ پاکستان اب یو اے ای کی طرف دیکھ رہا ہے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کے لیے مزید 1 ارب امریکی ڈالر کا ڈپازٹ حاصل کرے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار ممکنہ طور پر امریکہ جاتے ہوئے متحدہ عرب امارات رکیں گے جہاں وہ قرض کے معاہدے کی بحالی پر بات چیت کریں گے۔ اس سے قبل پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ نمائندے نے کہا تھا کہ پاکستان کو 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید کچھ کرنا پڑے گا۔

زرمبادلہ ذخائر مسلسل کم ہونے کی وجہ سے اگر آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ میں مزید تاخیر ہوئی تو معاشی بحران اور بڑھ سکتا ہے۔ کل غیر ملکی ذخائر 9.82 ارب ڈالر ہیں جن میں سے سٹیٹ بینک کے پاس صرف 4.24 ارب ڈالر موجود ہیں جو تین ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پیٹرول اور ڈیزل کی درآمدات میں کمی کا بھی مطالبہ کیا ہے جبکہ وہ پیٹرولیم لیوی اور ٹیکسز میں کمی کو پورا کرنے کا بھی کہہ رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here