کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے حال ہی میں ٹویٹر پر اطلاع دی ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات مجموعی طور پر 6 ارب ڈالر کا سنگ میل عبور کر چکی ہیں تاہم بینک کے اعدادوشمار اور گراف کا باریک بینی سے جائزہ لینے پر معلوم ہوتا ہے کہ شائد یہ اعدادوشمار درست نہ ہوں کیونکہ مرکزی بینک نے اکائونٹس میں آنے والی رقم کا بتایا ہے، اِن اکائونٹس سے نکلنے والی رقم کا نہیں بتایا۔
مثال کے طور پر سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں کل ڈپازٹس 5 ارب 90 کروڑ ڈالر تھے جس میں مارچ کے دوران مزید 15 کروڑ 50 لاکھ جمع ہوئے۔ لیکن ایس بی پی کے شئیر کردہ گراف سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اکائونٹس سے کتنی رقم نکالی گئی۔
پرافٹ نے سٹیٹ بینک کے ایک عہدیدار سے رابطہ کیا جو ماضی میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے معاملات دیکھتے رہے تھے۔ تب بھی ایک بار مرکزی بینک نے ساڑھے 4 ارب ڈالر ترسیلات کا دعویٰ کیا تھا۔
مذکورہ عہدیدار کے مطابق 6 ارب ڈالر وہ مجموعی رقم ہے جو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے آغاز سے لے کر آج تک موصول ہوئی ہے۔ تاہم اس مدت کے دوران روشن ڈیجیٹل اکائونٹس سے نکالی گئی کل رقم کو مدنظر نہیں رکھا گیا جو کہ گمراہ کن ہے۔
چونکہ سٹیٹ بینک آر ڈی اکاؤنٹس سے نکلنے والی رقم کو ظاہر نہیں کرتا، ماسوائے اُس رقم کے جو کہیں سرمایہ کاری کیلئے نکالی گئی ہو۔ اس حقیقت کے باوجود کہ شفافیت کے فقدان اور نامکمل معلومات کا مسئلہ ماضی میں بھی کئی بار اجاگر کیا جا چکا ہے۔ پھر 6 ارب ڈالر کی محض آمد کے اعدادوشمار جاری کرنا اور اکائونٹس سے نکلنے والی رقم کا نہ بتانا مزید سوالات کو جنم دیتا ہے۔
بظاہر یہ ایک اہم سنگ میل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مکمل اعدادوشمار جاری کرنا بھی ضروری ہیں تاکہ صورت حال کو پوری طرح سمجھنا ممکن ہو۔