اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو 600 افراد کے نام اور رقم کے ساتھ تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جنہیں صفر شرح سود پر 3 ارب ڈالر کا قرض فراہم کیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سٹیٹ بینک کے نمائندے نے بتایا کہ یہ سہولت کمرشل بینکوں نے کورونا وبا کے دوران فراہم کی تھی۔ کمرشل بینکوں نے بہت سوچ سمجھ کر تجربہ کار لوگوں کو قرضے فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو تمام تفصیلات اِن کیمرہ اجلاس میں فراہم کی جا سکتی ہیں۔ بینکنگ کمپنیز آرڈیننس کے تحت کریڈٹ کی معلومات خفیہ ہوتی ہیں۔ تاہم سٹیٹ بینک فنانس کمیٹی کی ہدایات پر عمل کرے گا۔ کمیٹی کے چیئرمین چاہتے تھے کہ سٹیٹ بینک قرضوں کی فہرست پیش کرے اور بتائے کہ کن شرائط پر قرضے فراہم کیے گئے۔
کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین نے سنجیدہ سوالات اٹھائے کہ حکومت کو صدر نیشنل بینک، صدر زرعی ترقیاتی بینک اور مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے ارکان کے تقرر سے کون روک رہا ہے؟ حکومتی وزیر نے کہا کہ نیشنل بینک آف پاکستان اور زرعی ترقیاتی بینک کے صدور کی تقرری کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے۔ یہ حکومت کا استحقاق ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ گورننس سے متعلق مسائل ہیں لیکن ایک بار تقرر کا پورا عمل مکمل ہو گیا جس کے بعد کسی مسئلے کی وجہ سے دوبارہ اشتہار دیا گیا۔
صدر نیشنل بینک کے تقرر کا دوبارہ مشورہ دیا گیا اور اس وقت یہ کیس سٹیٹ بینک کے پاس کلیئرنس کیلئے موجود ہے۔ دونوں بینکوں کے صدور کے تقرر کے لیے معیار کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ فی الحال اسے قائم مقام صدر چلا رہے ہیں۔
سی سی پی کے ممبران کے تقرر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کل 190 درخواستیں موصول ہوئیں، سلیکشن کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، اس عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔