لاہور: پاکستان میں معاشی بحران کے ساتھ ساتھ ایک اور چیز بھی بدترین صورت اختیار کر رہی ہے اور وہ ہے عدم اعتماد اور غیر یقینی۔
صرف بیرونی قرض دہندگان کو ہی پاکستانی پالیسی سازوں پر اعتماد نہیں رہا بلکہ اَب او ایل ایکس کو بھی خریداروں اور فروخت کنندگان کے ساتھ اعتماد کے مسائل درپیش ہیں۔
آپ او ایل ایکس ایپ کھولیں۔ اس پر کوئی پروڈکٹ فروخت کیلئے لگائیں، مثال کے طور پر موبائل فون۔ تو آپ کے سامنے قرآنی آیت پر مشتمل ایک حلف نامہ آ جائے گا جس کے مطابق آپ حلف دے رہے ہوں گے کہ اپنی پروڈکٹ فروخت ہونے پر ایک فیصد او ایل ایکس کو دیں گے۔
بین الاقوامی سطح کی ٹیک ایپ کی جانب سے ایسا اقدام کافی مایوس کن ہے۔
یہ حلف نامہ او ایل ایکس پر مفت اشتہارات لگانے پر سامنے آتا ہے، پریمیم اشتہارات پر نہیں۔ اس پر دستخط کرنا ضروری بھی نہیں کیونکہ اشتہار پہلے پوسٹ کیا جاتا ہے اور پھر حلف نامہ ایک پاپ اَپ (pop-up) کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
لیکن اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح پاکستانی ٹیک کمپنیوں کو اپنی آمدن کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ ویب سائٹ کلاسیفائیڈز پورٹل کے طور پر کام کرتی ہے جہاں صارفین چیزوں کی خریدوفروخت کر سکتے ہیں۔ یہ زیادہ سے زیادہ یوزرز کو متوجہ کرنے کیلئے کافی پیسہ خرچ کرتی ہے کیونکہ جتنے زیادہ لوگ ویب سائٹ پر آئیں گے، کلکس اور سرچز کی مد میں ویب سائٹ کو اتنی زیادہ آمدن ہو گی۔
کچھ ویب سائٹس کی آمدن براہ راست فروخت کنندگان کی مصنوعات سے جڑی ہوتی ہے۔ ان کے برعکس او ایل ایکس کی بنیادی آمدن ’اشتہارات کی جگہ‘ فروخت کرنے سے آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گوگل ایڈسنس منی ٹائزیشن، گوگل کسٹم سرچ انجن، سپانسرڈ لنکس اور سانسرڈ لسٹنگ سے بھی اسے آمدن حاصل ہوتی ہے۔
صارفین کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو راغب کرنے کیلئے آن لائن اور ٹیلی ویژن اشتہارات بھی دیے جاتے ہیں۔ ویب سائٹ کے ہوم پیج پر ویڈیو اشتہارات کے ساتھ ساتھ انفرادی پروڈکٹ کے صفحات کو بھی منی ٹائز کیا جاتا ہے۔ او ایل ایکس کی سرچ بار میں جب کچھ تلاش کیا جاتا ہے تو سامنے آنے والے نتائج گوگل ایڈسنس سے منی ٹائز ہوتے ہیں۔
اسی طرح اگر کسی کسٹمر نے کلاسیفائیڈز لسٹنگ کی ہو تو کچھ وقت گزرنے کے بعد اس کی لسٹنگ نیچے چلی جائے گی۔ ہو سکتا ہے دوسرے تیسرے صفحے پر چلی جائے جہاں خریداروں کیلئے چیز ڈھونڈنا ہی مشکل ہو جائے۔
لیکن اسی ’پرانی لسٹنگ‘ کو سرِفہرست دکھانے کیلئے سیلر کو او ایل ایکس کو کچھ رقم ادا کرنا ہو گی۔ یہ فیس بک کی پِن پوسٹ کی طرح ہے جو صفحے پر سب سے اوپر نظر آتی ہے۔ یہ فیچرڈ لسٹنگ بھی او ایل ایکس کی آمدن کا ذریعہ ہے۔
او ایل ایکس کلاسیفائیڈز اور مفت اشتہارات سے کوئی کمیشن نہیں لیتی۔ تاہم مالی بحران کے دوران اس نے جذبات اور مذہب کو استعمال کرنے کیلئے خالصتاََ پاکستانی طریقہ اختیار کیا ہے۔