“میں تے ہونڈا ای لیساں”
ٹی وی پر چلنے والے اشتہارات میں یہ جملہ تو آپ نے اکثر سنا ہو گا، یا آپ کے پاس بھی ہونڈا کی موٹرسائیکل یا کار ضرور ہو گی لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ اربوں ڈالر کی اس آٹوموبائل کمپنی کی بنیاد کسی نے رکھی تھی؟
یہ کہانی ہے ایک لوہار سائیکل مکینگ کے بیٹے کی جسے تعلیم کی بجائے مشینوں میں زیادہ دلچسپی تھی اور جو اپنے والد کی دکان پر سائیکل ٹھیک کرنے میں ہاتھ بٹایا کرتا تھا۔
ایک بار یوں ہوا کہ سکول انتظامیہ نے حکم دیا کہ تمام بچے اپنے رزلٹ کارڈ پر خاندانی مہر لگوا کر لائیں تاکہ پتہ چل سکے کہ والدین نے رزلٹ دیکھا ہے یا نہیں۔ اس ’جگاڑو بچے‘ نے سائیکل کے ربڑ کے پیڈل کو تراش کر مہر بنا لی اور سکول والوں کو رزلٹ دکھا دیا۔ بعد ازاں یہی خدمات دیگر بچوں کو بھی فراہم کیں لیکن پکڑا گیا۔
اُسے تعلیم میں دلچسپی تو تھی نہیں، کتابوں کی بجائے مشینیں اور کاریں اچھی لگتی تھیں، بچپن میں گائوں میں آنے والی پہلی کار کے پٹرول کی خوشبو دماغ میں رَچ بس گئی تھی اور وہ بھی ایک دن ویسی ہی کار بنانا چاہتا تھا۔
1922ء میں اس 15 سالہ لڑکے نے اپنا سکول، والد کی سائیکلوں کی دکان اور گائوں چھوڑا اور ٹوکیو چلا گیا جہاں اسے ایک موٹر گیراج میں کام مل گیا۔
اس کا نام تھا سوئی چیرو ہونڈا ( Soichiro Honda) جس نے آگے چل کر ہونڈا موٹر کمپنی کی قائم کی۔
چھ سال ٹوکیو کے گیراج میں بطور کار مکینک کام کرنے کے بعد 1928ء میں 22 سالہ سوئی چیرو ہونڈا نے اپنا آٹو ری پیئرنگ کا چھوٹا موٹا بزنس شروع کر دیا اور 1937ء تک Tokai Seiki کے نام سے ایک کمپنی قائم کر لی جو ٹویوٹا موٹرز اور ایک جاپانی ائیرکرافٹ کمپنی کیلئے پسٹن رنگز بناتی تھی۔
تاہم 1944ء میں، جب دوسری جنگِ عظیم عروج پر تھی، سوچیرو ہونڈا کی کمپنی کا ایک پلانٹ امریکی طیاروں کی بمباری سے تباہ ہو گیا، دوسرا پلانٹ 1945ء میں زلزلے کی نذر ہو گیا اور کمپنی کی باقیات ٹویوٹا کو ساڑھے 4 لاکھ ین میں بیچ دی گئیں۔
1946ء میں سوئی چیرو ہونڈا کو جاپانی امپیریل آرمی کا چھوڑا ہوا ایک جنریٹر ملا جس نے اسے موٹرسائیکل انجن ڈیزائن کرنے کیلئے ایک اچھوتا آئیڈیا دے دیا۔
اکتوبر 1946ء میں 40 سالہ سوئی چیرو نے اپنے نام پر ہونڈا ٹیکنیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا اور 24 ستمبر 1948ء کو اپنے آبائی شہر ہماماتسو میں ہونڈا موٹرز کارپوریشن کی بنیاد رکھی۔ یہاں پر ہی پہلی بار ہونڈا ٹائپ اے موٹرسائیکل بنائی گئی۔
یہ بھی پڑھیے:
عام امریکی شہری قرضوں میں کیوں جکڑے ہیں؟
پاکستان کو چھوڑیں، چین امریکا میں بھی اربوں ڈالر کے اثاثوں کا مالک
چین میں رئیل اسٹیٹ بحران، دنیا کیوں پریشان ہے؟
ملک دیوالیہ کیوں ہوتے ہیں اور اس کی کیا قیمت چکانا پڑتی ہے؟
1949ء میں ہونڈا نے ٹو سٹروک 98 سی سی ٹائپ ڈی موٹرسائیکل متعارف کروائی اور اس سیریز کا نام ڈریم رکھا جو آج تک چل رہی ہے۔
یوں مسٹر ہونڈا کا خواب حقیقت میں بدلنا شروع ہو گیا۔ انہوں نے اپنی کمپنی کا برانڈ سلوگن بھی یہی رکھا ’’دی پاور آف ڈریمز (The Power of Dreams)‘‘۔
سوسائٹی آف آٹوموٹیو انجنیئرز آف جاپان کی جانب سے ہونڈا کے ابتدائی دونوں ماڈلز کو آٹوموٹیو ٹیکنالوجی کے شاہکاروں میں سے ایک قرار دیا گیا۔
1949ء میں ہی مسٹر ہونڈا کے دوست تاکیو فیوجی ساوا نے بھی کمپنی میں شمولیت اختیار کر لی۔ مسٹر ہونڈا نے اپنے دوست کو کمپنی کے مالیاتی امور سونپے اور خود انجن ڈیزائن کرنے کی ذمہ داری سنبھال لی۔
دونوں دوستوں نے کاروبار کو توسیع دینے کیلئے دن رات ایک کر دیا۔ اس محنت کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1959ء میں ہونڈا موٹرسائیکلز نے جاپان سے باہر قدم رکھا اور اپنی پہلی ڈیلرشپ کا آغاز امریکا سے کر دیا۔ آئندہ چند سالوں میں ہونڈا نے موٹرسائیکل مارکیٹ میں ہارلے ڈیوڈسن اور Triumph کو پیچھے چھوڑ دیا۔
1955ء میں اپنے نوجوانی کے شوق کی بنا پر مسٹر ہونڈا نے ٹی ٹی ریس ہیڈکوارٹرز کی بنیاد رکھی اور اپنے انجنئیرز کے ساتھ مل کر پہلا ریس انجن بنایا۔
1960ء میں انہوں نے ہونڈا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی قائم کی جس نے دنیا بھر سے باصلاحیت انجنیئرز کو جاپان بلا کر کاروں کی تیاری پر کام شروع کر دیا۔
21 اکتوبر 1966ء کو ہونڈا موٹرز کمپنی نے پہلی کار این 360 متعارف کروائی جس کے بعد 1969ء میں امریکا میں این 600 سیڈان متعارف کرائی گئی۔ آج یہ کمپنی دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں موٹرسائیکل، کاریں اور انجن فروخت کرتی ہے۔
فوربز میگزین کے مطابق ایک سائیکل مکینک کے بیٹے کی قائم کردہ یہ کمپنی آج 193 ارب ڈالر کے مجموعی اثاثوں، 130 ارب ڈالر کی سالانہ سیلز، ساڑھے 8 ارب ڈالر کے سالانہ منافع اور تقریباََ 45 ارب ڈالر کی مارکیٹ ویلیو کے ساتھ دنیا کی دو ہزار بڑی کمپنیوں میں 103 نمبر پر ہے۔
ستر اور اَسی کی دہائی میں جب عالمی سطح پر آٹوموبائل انڈسٹری اپنے عروج کی جانب گامزن تھی تو مسٹر ہونڈا کی بے مثال تخلیقی صلاحیتوں کی مرہون منت ہونڈا گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں جاپان سمیت پوری دنیا میں ہاتھوں ہاتھ بک رہی تھی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
1973ء میں اپنی ریٹائرمنٹ تک مسٹر ہونڈا کمپنی کے صدر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا زیادہ تر وقت ہونڈا فائونڈیشن کیلئے وقف رہا تاہم 1983ء میں انہیں سپریم ایڈوائزر چن لیا گیا اور دوسری کمپنیوں کے ساتھ ہونڈا کی مسابقتی دوڑ میں آگے رہنے کیلئے مشاورت لی جاتی رہی۔
انہوں نے اپنے دوست تاکیو فیوجی ساوا کے ساتھ ایک عہد کیا تھا کہ وہ اپنے بیٹوں کو کبھی بھی ہونڈا کمپنی میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کریں گے۔ تاہم والد کے ریسنگ کاروں کے شوق کو دیکھ کر ان کے بیٹے ہیرو توشی ہونڈا نے 1973ء میں Mugen Motorsports کے نام سے باقاعدہ ایک کمپنی قائم کر دی۔
مسٹر ہونڈا نوجوانی سے ہی ریسنگ کاروں کے شوقین تھے۔ دونوں میاں بیوی کے پاس نجی پائلٹ کے لائسنس بھی تھے اور وہ 77 سال کی عمر میں بھی سکیئگ (Skiing)، پیرا گلائڈنگ اور کار ریسنگ کرتے تھے۔
1936ء میں جواں سال مسٹر ہونڈا نے اپنے بھائی کے ساتھ زندگی کی پہلی کار ریس میں حصہ لیا تھا جس میں حادثہ پیش آنے سے وہ شدید زخمی ہو گئے تھے، 5 اگست 1991ء کو جب جگر فیل ہونے سے 84 سالہ مسٹر ہونڈا کا انتقال ہوا تو مشہور زمانہ ہنگری گرینڈ پرِیکس (Hungarian Grand Prix) کار ریس کے انعقاد میں محض چند دن باقی تھے۔
1980ء میں پیپل میگزین نے مسٹر ہونڈا کو سال کے دلچسپ ترین آدمیوں کی فہرست میں جگہ دی اور انہیں جاپان کا ہینری فورڈ قرار دیا۔
1982ء میں امریکن سوسائٹی آف مکینیکل انجنیئرز نے ان کی صلاحتیوں اور خدمات کے اعتراف میں ’’سوئی چیرو ہونڈا میڈل‘‘ کا آغاز کیا جو ہر سال پبلک اور پرسنل ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بہترین خدمات سر انجام دینے والوں کو دیا جاتا ہے۔
1989ء میں امریکی شہر ڈیٹرائٹ (Detroit) میں بین الاقوامی آٹوموٹیو ہال آف فیم میں مسٹر ہونڈا کا نام بھی شامل کیا گیا۔