اسلام آباد: وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت ایف بی آر کو آپریشنل اور مالیاتی خودمختاری دینے کے لئے پر عزم ہے تاکہ سیاسی مداخلت کے امکان کو رد کیا جا سکے اور ادارے میں شفافیت، میرٹ اور بہترین خدمات کے اصولوں کو پروان چڑھایا جا سکے۔
ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کے دورہ کے موقع پر اعلیٰ افسران سے خطاب کے دوران وزیر خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ مالی سال میں وبا کے باوجود ایف بی آر کی جانب سے ہدف سے زائد ٹیکس جمع کرنے پر ایف بی آر کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر رواں مالی سال بھی 5829 ارب روپے کا ریونیو ہدف حاصل کرنے کے لئے پر عزم ہے اور اس کی روشن مثال رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ہدف سے 160 ارب روپے زائد ریونیو کا حصول ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں ایف بی آر، نادرا اور پرائیویٹ سیکٹر سے ماہرین پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو ان تھک محنت سے کام کر رہی ہیں۔
مذکورہ کمیٹیوں کے فرائض کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ کمیٹیاں ایف بی آر کے وسائل بالخصوص بجٹ اور لاجسٹکس کی ضروریات کا بھی جائزہ لے رہی ہیں تاکہ ان درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لئے سفارشات پیش کی جا سکیں۔
وزیر خزانہ نے ٹریک اینڈ ٹریس پراجیکٹ پر ہونے والی پیشرفت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پراجیکٹ کا آغاز نومبر 2021ء سے کر دیا جائے گا کیونکہ اس حوالے سے ہائی کورٹ میں دائر کیا جانے والا کیس خارج ہو چکا ہے اور وزارت خزانہ نے پراجیکٹ کے لئے 43 کروڑ 20 لاکھ روپے کے فنڈز بھی جاری کر دیئے ہیں۔
ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ خودکار ٹیکس نظام کی بدولت شفافیت آئے گی اور صوابدیدی اختیارات میں کمی آئے گی جو کہ کاروباری کمیونٹی کا ایک دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔
انہوں نے ڈیجیٹلائزیشن کے لئے درکار فنڈز کے اجراء کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ آئی ٹی نظام اور سائبر سیکیورٹی کے لئے 3.8 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ رواں ہفتہ جاری کی جا چکی ہے۔
پاکستان سنگل ونڈو پراجیکٹ کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس پراجیکٹ کے تحت 70 مختلف محکمے ایک پلیٹ فارم پر لائے جا سکیں گے جو کہ کاروباری کمیونٹی کی سہولت کے لئے کام کریں گے جس کی وجہ سے ملکی تجارت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے ایف بی آر پر زور دیا کہ اگلے چھ سے آٹھ سالوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 20 فیصد پر لانے کے لئے کوششیں کریں۔ وزیر خزانہ نے نیشنل ٹیکس کونسل کے ذریعے وفاق اور وفاقی اکائیوں کے درمیان سیلز ٹیکس میں ہم آہنگی لانے کی ایف بی آر کو کوششوں کو بھی سراہا۔
انہوں نے ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ نظام کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ایک اہم اقدام ہے جس کی تکمیل کے بعد وسطی ایشیا سے جنوبی ایشیا پر مشتمل سارا خطہ ایک دوسرے سے منسلک ہو جائے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ سمگلنگ کی روک تھام حکومت کی اولین ترجیح ہے اور وزیر اعظم اس حوالے سے نہایت سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے وسائل کی کمی کے باوجود ایف بی آر کی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔
وزیر خزانہ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ایف بی آر 5.8 کھرب کا ہدف نہ صرف حاصل کرے گا بلکہ اس ہدف سے بڑے مارجن سے تجاوز کرے گا۔
اس سے پیشتر چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے وفاقی وزیر برائے خزانہ کا ایف بی آر ہیڈکوارٹرز آمد پر استقبال کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کے ساتھ ہونے والے اس سیشن کی بدولت ایف بی آر افسران کو ان کے وژن کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور افسران ان کے وژن کی تکمیل کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں گے۔
چئیرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح تجارت اور بزنس کو فروغ دینا ہے باالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجہ کے کاروبار کے لئے قوانین اور طریقہ کار میں آسانی لانا ہے تاکہ معاشی سرگرمیاں تیز ہو سکیں۔ اس وژن کا ادراک کرتے ہوئے ایف بی آر نے بہت سے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔
چئیرمین ایف بی آر نے وفاقی وزیر خزانہ کو یقین دہانی کرائی کہ ایف بی آر رواں سال 5.8 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش بروئے کار لائے گا۔