اسلام آباد: آئندہ پانچ سالوں کے دوران ملک میں کمرشل بنیادوں پر 25 ہزار ایکڑ رقبہ پر چائے کاشت کی جائے گی۔
نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( این ٹی ایچ آر آئی) مانسہرہ کے حکام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے شمالی علاقوں میں چائے کاشت کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی ماہرین کی شراکت سے پاکستان میں چائے کی کاشت کاری کے فروغ کےلئے آئندہ پانچ سالوں کے دوران 25 ہزار ایکڑ رقبہ پر چائے کاشت کی جائے گی۔
ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے حکام کے مطابق خیبرپختونخوامیں کے سرکاری جنگلات میں 10 ہزار ایکڑ رقبہ منتخب کیا گیا ہے جبکہ 12 ہزار ایکڑ نجی رقبہ کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں 3 ہزار ایکڑ رقبہ پر کاشت کاری کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلہ میں ملک بھر میں چائے کے قابل کاشت رقبہ کو استعمال میں لایا جائے گا، این ٹی ایچ آر آئی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مختلف حصوں میں ایک لاکھ 78 ہزار ایکڑ رقبہ چائے کی کاشت کاری کےلئے موزوں ہے اور اس سے استفادہ کے تحت پاکستان اپنی ضروریات کےلئے چائے مقامی طور پر پیدا کرسکتا ہے۔
پاکستان میں سالانہ 60 سے 70 میٹرک ٹن چائے 15 مختلف ملکوں سے درآمد کی جاتی ہے اور ہر فرد سال میں تقریباََ ایک سے ڈیڑھ کلو چائے استعمال کرتا ہے۔ چائے کی درآمد پر سالانہ تقریباََ 90 ارب روپے کے اخراجات ہو رہے ہیں۔
نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے حکام نے کہا ہے کہ آبادی میں اضافہ سے درآمدات بھی بڑھ رہی ہیں تاہم چائے کی پیداوار کے فروغ سے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو گی بلکہ مقامی سطح پر روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور دیہی معیشت کی ترقی ہو گی۔