کراچی: امریکی ڈالر انٹر بینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں تاریخ کی بلند ترین سطح 168 روپے 94 پیسے تک جا پہنچا۔
سوموار کو فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 168 روپے 6 پیسے اور انٹربینک مارکیٹ میں 168 روپے 9 پیسے پر بند ہوا تھا۔
معیشت اور مالیاتی امور سے متعلق ویب سائٹ میٹس گلوبل کے مطابق منگل کی صبح 11 بجے کے قریب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 80 پیسے کمی ہوئی اور یہ پورے کاروباری دن کے دوران تنزل کا شکار رہا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق کاروباری دن کے اختتام پر ڈالر کی خریدوفروخت 168 روپے 94 پیسے پر ہوئی جبکہ گزشتہ روز یہ 168 روپے 10 پیسے کی سطح پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
منگل کو اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں 70 پیسے اضافہ ہوا اور یہ 169 روپے 70 پیسے کی سطح پر جا پہنچا۔
Interbank closing #ExchangeRate for today:https://t.co/YJuBsxtmX6 pic.twitter.com/2Cn6zciz7R
— SBP (@StateBank_Pak) September 14, 2021
دوسری جانب یورو کی قدر 88 پیسے کمی سے 198 روپے 17 پیسے کے برابر رہی جبکہ گزشتہ روز ایک یورو 199 روپے 5 پیسے میں فروخت ہوا تھا۔
برطانوی پائونڈ کی قدر میں ایک روپے ایک پیسہ کمی ہوئی اور یہ 232 روپے 18 پیسے پر فروخت ہوتا رہا جبکہ گزشتہ کاروباری دن کے اختتام پر برطانوی پائونڈ 233 روپے 19 پیسے پر بند ہوا تھا۔
حال ہی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران وزیر خزانہ شوکت ترین سے جب ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ ایکسچینج ریٹ اس وقت جہاں موجود ہے اس جگہ پر ہونے کا ہدف تھا، ایکسچینج ریٹ کو مصنوعی طور پر کم رکھنے سے نقصان ہوتا ہے، اس کا فیصلہ سٹیٹ بینک نے کرنا ہے۔
دوسری جانب ڈان نیوز نے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کے حوالے سے بتایا کہ درآمدکنندگان کی جانب سے ڈالر کی خریداری بڑھنے اور افغانستان میں ڈالر کی سمگلنگ کی وجہ سے پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ کئی سالوں بعد ڈالر کی بلیک مارکیٹ دوبارہ شروع ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں امریکی ڈالر اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں 3 روپے مہنگا فروخت ہو رہا ہے، اسے کنٹرول کرنے کیلئے سمگلنگ کو روکنا اور غیر قانونی طور پر کرنسی کا لین دین کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا ہو گا۔