اسلام آباد: وفاقی حکومت نے جیوگرافک انفارمیشن سسٹم ( جی آئی ایس) کے تحت اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کی جدید ترین ڈیجیٹل نقشہ سازی کاعمل مکمل کر لیا۔
وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو اسلام آباد لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور کیڈسٹریل میپنگ کا افتتاح کیا، پرانے اراضی نظام کو جدید ڈیجیٹل نظام میں تبدیل کرنے کے لیے کیڈسٹریل میپنگ کے منصوبے کے تحت سروے آف پاکستان نے جیوگرافک انفارمیشن سسٹم ( جی آئی ایس) کا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کی جدید ترین ڈیجیٹل نقشہ سازی کاعمل مکمل کیا ہے۔
سروے آف پاکستان کو کیڈسٹریل میپنگ کا کام سونپا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد نقشہ سازی و مساحت کے موجودہ نظام کو جدید اور ڈیجیٹل فارمیٹ میں تبدیل کرنا ہے، اس منصوبہ کے پہلے مرحلہ میں تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ریونیو ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور ملک کی سرکاری اراضی کا ڈیجیٹل ڈیٹا تیار کرنا شامل ہے۔
ڈیجیٹیلائزیشن کے عمل کا مقصد پٹوار کے نظام میں اصلاحات لانا، انسانی عمل دخل کو کم سے کم کرنا اور اراضی ریکارڈ کے پورے نظام کو شفاف بنانا ہے۔
پاکستان ہاﺅسنگ اتھارٹی کے چیئرمین جنرل (ر) انور علی حیدر نے بریفنگ میں بتایا کہ اس نظام سے سرکاری اراضی منصوبہ بندی بہتر انداز میں ہو سکے گی اور اس پر کوئی قبضہ نہیں کر سکے گا، ہر شہری کی اپنی جائیداد تک آسان رسائی ہو گی، پہلی بار لینڈ ریکارڈ کو سیٹلائٹ ٹیکنالوجی سے منسلک کیا جا رہا ہے، اس اقدام سے ریکارڈ کی تبدیلی ناممکن ہو گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین سی ڈی اے اور سروے آف پاکستان ٹیم کو مبارک باد پیش کی، انہوں نے کہا کہ یہ خوف دامن گیر تھا کہ یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچے گا کیونکہ جن لوگوں کے مفادات پرانے سسٹم سے جڑے تھے وہ اُس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتے تھے جبکہ قبضہ گروپ بھی نہیں چاہتے تھے کہ حکومت اس قسم کا قدم اٹھائے، ہم اس منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ صرف اسلام آباد میں 300 ارب روپے مالیت کی اراضی پر قبضہ تھا یا وہ استعمال میں نہیں لائی گئی، محکمہ جنگلات کی ایک ہزار ایکڑ اراضی پر قبضہ تھا، کمپیوٹرائزڈ نظام سے شفافیت آئے گی، شفافیت نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے پیسہ بنایا اور وہ طاقت ور ہو گئے جبکہ کمزور لوگوں پر ظلم ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن ہمارا اثاثہ ہیں وہ ملک میں سرمایہ کاری کر کے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ ختم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں لیکن سرمایہ کاری کے لئے ماحول بنانا ضروری ہے ، اس کی ایک بڑی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے جہاں قانون کی بالادستی ہوتی ہے وہاں سرمایہ کاری بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ ایک بڑا قدم ہے اس سے اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بھی بڑے گا، ان کا بڑا مسئلہ جائیدادوں پر ناجائز قبضہ ہے، ملکی عدالتوں میں 50 فیصد مقدمات جائیدادوں پر قبضوں کے ہیں، قبضہ گروپ کو اگر کوئی چیز شکست دے سکتی ہے تو وہ یہ ٹیکنالوجی ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ آن لائن سسٹم سے اب پلاٹ کی ملکیت دیکھنا آسان ہو گا۔ اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں یہ منصوبہ نومبر تک مکمل ہو گا جبکہ اس کے چھ ماہ بعد پورے پاکستان میں یہ سسٹم رائج ہو گا، اس سے عام لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا ہوں گی۔