مزار شریف: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد اپنی پہلی کارگو فلائٹ کے ذریعے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا طبی سامان دبئی سے مزار شریف پہنچا دیا۔
پی آئی اے نے اپنے بوئنگ 777 اے پی بی ایچ وی کے ذریعے عالمی ادارہ صحت کا طبی سامان مزار شریف پہنچایا ہے جو انسانی بنیادوں پر امداد کے لئے قائم کئے جانے والے فضائی پل کا حصہ ہے۔
طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے چوتھے بڑے شہر کے لیے یہ پہلی بین الاقوامی پرواز ہے، پی آئی اے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ہوائی ٹرانسپورٹ کی خدمات مہیا کر رہی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت زمینی لاجسٹکس کا انتظام کرے گا۔
افغانستان میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے تصدیق کی کہ پی آئی اے کی کارگو پرواز بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر انسانی ہمدردی کے تحت فضائی رابطہ کاری کے لئے پاکستان کے کردار کے تحت مزار شریف میں ڈبلیو ایچ او کا ضروری سامان لے کر پہنچی۔
Following a long tradition of assisting with global humanitarian efforts, a spl #PIA B 777 Cargo Flt operated to Mazar-i-Sharif today to deliver essential medicines & supplies from @WHO. The first ever humanitarian AID flight to land in #Afghanistan to assist Afghan brethren pic.twitter.com/dJMAMeD0Qy
— PIA (@Official_PIA) August 30, 2021
افغانستان میں اِن دنوں طبی سامان ختم ہونے کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے پاکستانی حکام کی مدد سے شمالی شہر مزار شریف میں ایک ایئر برج قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ایمرجنسی ڈائریکٹر نے کہا کہ ٹراما کٹس اور ہسپتالوں کے لیے ہنگامی سامان کے ساتھ ساتھ بچوں میں دائمی امراض اور غذائی کمی کے عوارض کے علاج کے لیے ادویات کی افغانستان کو فراہمی ترجیحات میں شامل ہیں جہاں 18 ملین افراد امداد پر انحصار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد کئی ممالک کے ساتھ افغانستان کی تجارت رک گئی تھی اور متعدد عالمی مالیاتی اداروں نے بھی طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان کیلئے مالی امداد معطل کر دی ہے جس کی وجہ سے جنگ زدہ ملک کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے انتباہ جاری کیا ہے کہ خشک سالی، مہنگائی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے افغانستان کو بھوک کے بحران کا سامنا ہے اور رواں سال کے اختتام تک ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کی مدد کے لیے 20 کروڑ ڈالر فوری طور پر درکار ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں رواں سال 40 فیصد سے زائد فصلیں خشک سالی سے ضائع ہو گئیں جبکہ کورونا وائرس کے سماجی و معاشی اثرات نے ضروری خوراک بہت سے خاندانوں کی پہنچ سے دور کر دی ہے۔
دریں اثنا سال کے آغاز کے بعد سے تنازعات اور عدم تحفظ کے باعث 5 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ افغان شہری نقل مکانی پر مجبور ہو گئے اور رواں ماہ کے آغاز سے تقریباََ 70 ہزار بے گھر افراد ملک بھر سے دارالحکومت کابل میں جمع ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ خوراک کے حکام کا کہنا ہے کہ رواں ماہ ڈبلیو ایف پی افغانستان کے چوتھے بڑے شہر مزارشریف اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں تقریباََ 5 لاکھ افراد تک گندم کا آٹا، تیل، دال اور نمک پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے کیونکہ ’یہ افغانستان کی مدد کرنے کا وقت ہے، اس لیے عالمی برادری کو آگے بڑھنے اور ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔‘