وزیر خزانہ کی بناسپتی مینوفیکچررز کو عالمی مارکیٹ کے تناظر میں گھی، خوردنی تیل کی قیمتیں کم کرنے کی ہدایت

چئیرمین ایف بی آر کو بناسپتی گھی اور خوردنی تیل کے درآمدکنندگان کو ری فنڈز جلد ادا کرنے کا حکم، سیلز ٹیکس اکھٹا کرنے اور قابل عمل پرائس فارمولا وضع کرنے کیلئے کمیٹی قائم

819

اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافہ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کو مارکیٹ کی بنیاد پر مسائل حل کرنے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں قیمتیں کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے وفد نے سوموار کو وزیر خزانہ سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار، معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود، سیکرٹری صنعت و پیداوار، چئیرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

وزیر خزانہ نے ایسوسی ایشن کے چئیرمین اور وفد کا خیرمقدم کیا اور ملکی مارکیٹ میں گھی و کوکنگ آئل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا۔

ایسوسی ایشن کے چئیرمین نے وزیرخزانہ کو کوویڈ 19 کی عالمگیر وبا کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹ میں پام اور سویا بین آئل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اِس وقت عالمی مارکیٹ میں پام اور سویا بین آئل کی قیمت 1100 سے لے کر 1257 کے درمیان ہے، ملکی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کا انحصار عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت اور ڈالر کی قدر پر ہوتا ہے، ایکسچینج ریٹ کا بھی ملکی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمت پر اثر پڑتا ہے۔

وزیر خزانہ نے صورتحال کا بغور جائزہ لینے کے بعد ایسوسی ایشن کو مارکیٹ کی بنیاد پر ایشوز کے حل کی حکمت عملی وضع کرنے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں ملکی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمت کم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی کا فائدہ بھی ملکی صارفین کومنتقل کرنا چاہیے۔

شوکت ترین نے تمام صورت حال کا مکمل جائزہ لینے اور وزارت صنعت و پیداوار کے ساتھ مل کر خوردنی تیل کی قیمت کیلئے پائیدار طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے چئیرمین ایف بی آر کو بناسپتی گھی اور خوردنی تیل کے درآمدکنندگان کے ری فنڈز جلد ادا کرنے کی ہدایت کی تاکہ انہیں فنڈز کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وزیر خزانہ نے ایسوسی ایشن کے نمائندوں، سیکرٹری صنعت و پیداوار اور چئیرمین ایف بی آر پر مشتمل کمیٹی بھی قائم کر دی جو سیلز ٹیکس اکھٹا کرنے اور قابل عمل پرائس فارمولا وضع کرے گی۔ ایسوسی ایشن کے چئیرمین نے ملکی صارفین کو قیمتوں میں ریلیف دینے میں وزیر خزانہ کو مکمل معاونت کا یقین دلایا۔

ڈاکٹر عشرت حسین سے ملاقات

علاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹرعشرت حسین نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات کی، اس دوران سرکاری شعبہ میں اصلاحات کے حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔

وزیر خزانہ نے تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے سرکاری کاروباری اداروں کی کیٹگرائزیشن اور ان کی کارگردگی میں بہتری کیلئے کوششوں کو سراہا۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے اس موقع پر کہا کہ گورننس میں بہتری، شفافیت، پائیدار کارگردگی اور انسانی وسائل کے انتظام و انصرام کو یقینی بنانے کیلئے وفاقی حکومت کے اداروں کو تین بڑے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ خودمختار اداروں کی نئی تعریف اور ان اداروں کی طاقت اور کام کے حوالہ سے رولز آف بزنس میں ترامیم کی گئی ہیں جبکہ ایس آر اوز کو بھی اَپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے ای گورننس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وزارتیں ای آفس پر چلی گئی ہیں، وزیراعظم، کابینہ اور مختلف کمیٹیوں میں برقی سمریاں جمع کرانے کیلئے عملہ کو تربیت فراہم کی گئی ہے، پرفارمنس ایگریمنٹ کا تصور متعارف کرایا گیا ہے تاکہ وزارتوں کے اہداف اور مقاصد کے حصول کا جائزہ لیا جا سکے۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے وزارت خزانہ کی جانب سے مکمل معاونت اور سہولیات کی فراہمی پر وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ نے سرکاری اداروں کی کارگردگی میں بہتری لانے کیلئے اصلاحات کے جامع ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here