اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے وزارت موسمیاتی تبدیلی پر زور دیا ہے کہ وہ علیحدہ الیکٹرک وہیکلز (ای وی) ریگولیٹری بورڈ قائم کرے تاکہ ماحول پر اس کے منفی اثرات کے مناسب انتظام اور تخفیف کو یقینی بنایا جا سکے۔
قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی اجلاس میں غیر موجودگی پر ناخوشی کا اظہار کیا۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے عہدیداروں نے بتایا کہ ڈی جی شدید بیمار ہیں اور علاج کی وجہ سے اجلاس میں شرکت سے قاصر ہیں۔
اس موقع پر کمیٹی کی سربراہ نے کہا کہ ہم نے ای وی پالیسی پڑھی ہے اور ہماری تشویش اس میں استعمال ہونے والی بیٹریوں کی ری سائیکلنگ کے متعلق ہے، اس کے ماحولیاتی خطرات کو پالیسی کا حصہ ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے ای پی اے کے عہدیداروں کی پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1997ء میں ترامیم متعارف کرانے میں غفلت برتنے پر تنقید کی جس میں الیکٹرک ویسٹ کا کوئی واضح ذکر نہیں جو دیگر اقسام کے فضلے سے زیادہ خطرناک ہے۔
منزہ حسن نے ای پی اے کے عملے سے سوال کیا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں انسانی وسائل اور مالی خسارے کو پورا کرنے کے لیے ابھی تک کوئی بجٹ طلب نہیں کیا گیا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے ساتھ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے اجلاس کے انعقاد کے لیے وزارت صنعت و پیداوار کو ایک خط لکھا جائے۔
اس موقع پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید شاہ درانی نے کہا کہ وزارت کو ای ویسٹ کی پیداوار اور محفوظ ڈسپوزل کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں۔
جوائنٹ سیکریٹری انٹرنیشنل کنونشن وزارت موسمیاتی تبدیلی مجتبیٰ حسین نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت یو این آئی ڈی او کے اشتراک سے ای ویسٹ مینجمنٹ پر انونٹری اور پالیسی فریم ورک تیار کرنے کے لیے اگلے مرحلے پر ہے۔
ایم این اے سید مصطفیٰ محمود نے تجویز پیش کی کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی ای وی بیٹریاں ری سائیکلنگ کے لیے مکمل منصوبہ تیار کرے جبکہ نئی ریگولیٹری باڈی وزارت کو دی جائے۔
وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کا کہنا تھا کہ ای وی پالیسی ہمارا وژن تھا اور کابینہ نے اس کی منظوری دی، کمیٹی کو پورا وژن صحیح طریقے سے نہیں پیش کیا گیا جس سے ابہام پیدا ہوا ہے۔
ایم این اے شائستہ پرویز نے کہا کہ ہماری تشویش پالیسی پر کم اور اس کے نتائج پر زیادہ ہے کیونکہ یہ ایک بہت بڑی پالیسی تبدیلی ہے جسے خوش اسلوبی سے نبھانے کی ضرورت ہے۔
ایم این اے عندلیب عباس نے تجویز دی کہ ای وی ٹیکنالوجی کے لیے ایک مناسب طریقہ کار کی ضرورت ہے، یہ پہلے ہی امریکہ جیسے مختلف ممالک میں پیداوار میں ہے اور ان کے ماڈل کو اپنایا جائے، تمام وزارتوں کے ساتھ ایک مضبوط ریگولیٹری باڈی کی سفارش کرنی چاہیے جس میں مکمل اختیارات ہوں کیونکہ یہ ایک غیر معمولی ٹیکنالوجی ہے۔