اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے درآمدات، برآمدات اور ملک میں استعمال ہونے والی دیگر اشیاء کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے نیشنل کوالٹی پالیسی 2021ء کی منظوری دے دی۔
منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے نیشنل کوالٹی پالیسی 2021ء کی منظوری دی ہے جس کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان سے باہر برآمد کی جانے والی، باہر سے درآمد کی جانے والی یا اندرون ملک استعمال ہونے والی تمام اشیاء طے شدہ معیار سے مطابقت رکھتی ہوں گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ یہ پالیسی اس لیے بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ پاکستان میں عمومی طور پر تجارت میں عالمی معیارات کو برقرار نہیں رکھا جاتا۔ اس پالیسی کے نفاذ سے عالمی معیار کے مطابق مصنوعات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا اور غیرمعیاری اشیاء کی وجہ سے صارفین کو ہونے والے نقصانات پر قابو پایا جا سکے گا۔
کابینہ اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جلد قانونی مراحل طے کر کے آئندہ 15 یوم میں فیصلہ کن اقدامات کرنے جا رہے ہیں، اپوزیشن کو بھی اس پر حکومت کا ساتھ دینا چاہئے، وزارت سائنس نے الیکشن کمیشن کو بھی اس مشین کا ڈیمو پیش کیا ہے۔
کابینہ نے کھیلوں کے گرتے ہوئے معیار پر تشویش کا اظہار کیا، وزیر برائے بین الصوبائی روابط فہمیدہ مرزا کو ہدایت کی گئی ہے کہ کھیلوں کے نظام میں فوری اصلاحات کی جائیں۔
وزیراعظم نے اولمپکس میں پاکستانی ایتھلیٹس کی ناقص کارکردگی پر تمام معاملات کو ازسرنو دیکھنے پر زور دیا اور وزارت برائے بین الصوبائی روابط کو نئی سپورٹس پالیسی تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کابینہ نے پاکستان پوسٹ کی بیش قیمت اراضی کو موثر طور پر بروئے کار لانے اور اس کا منافع بخش استعمال کرنے کیلئے لیز اینڈ ٹیننسی پالیسی 2020ء کی منظوری دے دی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان پوسٹ کی زیر ملکیت 4275 املاک ہیں جن میں سے 838 ڈیپارٹمنٹل بلڈنگز، 120 پلاٹس اور 43 انسپکشن کوارٹرز ہیں، ان املاک کو اب تک استعداد کے مطابق استعمال نہیں کیا گیا۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن سرکاری املاک کو اب تک استعمال نہیں کیا گیا ان کا موثر استعمال یقینی بنایا جائے گا اور پہلے مرحلے میں محکمہ ڈاک کی 21 املاک کو لیز کیا جائے گا۔
کابینہ نے کراچی میں واقع وفاقی حکومت کی 104 ایکڑ زمین کے تنازع کے حل کے حوالے سے پیش کی گئی تجویز کی بھی منظوری دے دی۔
یہ زمین 1980ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو 99 سال کی لیز پر دی گئی تھی لیکن بورڈ کے پاس تقریباََ 48 ایکڑ زمین تھی جبکہ بقیہ زمین دیگر اداروں، کے ڈی اے، آرمی سٹیشن ہیڈکوارٹرز، نیشنل سپورٹس ٹریننگ اینڈ کوچنگ سینٹر، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال، کے پاس تھی۔
اس معاملے کے حل کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے متعلقہ وزارتوں کے نمائندگان پر مبنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے اس زمین کے حوالے سے معاملات کے حل سے متعلقہ تجویز کی منظوری دی۔
کابینہ نے پاکستان ہاﺅسنگ اتھارٹی میں بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات ہونے والے سرکاری افسران کی تعیناتی کی شرائط و ضوابط کی منظوری دے دی۔ اس میں اُن افسران کو ملنے والی تنخواہ اور مختلف مراعات وغیرہ شامل ہیں۔
کابینہ نے وفاقی دارالحکومت کے ماسٹر پلان کو جلد از جلد حتمی شکل دینے اور اس حوالے سے قائم وفاقی کمیشن کے نمائندگان میں تبدیلیاں کرنے کی منظوری دے دی۔
اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ میجر جنرل (ر) فرخ جاوید کمیشن کے چیئرپرسن ہوں گے جبکہ ممبران میں مراد جمالی، سکندر عجم، وائس چیئرمین (پلاننگ) پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس، سرکاری یا نجی شعبے سے کوئی ماہر اور ڈی جی پلاننگ سی ڈی اے شامل ہوں گے جبکہ کمیشن سے نوید اسلم اور سلمان منصور کے نام نکال دیے گئے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کے مختلف زونز میں خلاف ضابطہ تعمیرات کی روک تھام کے حوالے سے کمیٹی کے قیام کی بھی منظوری دی گئی، اسلام آباد ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرنے اور یونین کونسلز کی تعداد کے تعین کے حوالے سے نوٹیفیکیشن کے اجرا کی بھی منظوری دی گئی۔
تعیناتیاں
کابینہ نے شازیہ عدنان کی بطور ڈائریکٹر جنرل انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن تعیناتی، میراج گل کو منیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن مقرر کرنے کی منظوری دے دی، کمپی ٹیشن اپیلٹ ٹربیونل میں ٹیکنیکل ممبرز کی تعیناتی کا ایجنڈا موخر کر دیا گیا۔
منیجنگ ڈائریکٹر کورنگی فشنگ ہاربر کی اسامی پر تعیناتی کے حوالے سے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ مستقبل میں ہونے والی تعیناتیوں میں اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ متعلقہ شعبہ میں تجربہ رکھنے والے نجی شعبہ کے افراد بھی اس عمل میں شریک ہو سکیں تاکہ بہترین افرادی قوت کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
سپیشل سیکریٹری وزارت بحری امور نادر ممتاز کو چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کا اضافی چارج دینے اور نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے بورڈ ممبران کی تعیناتی کی منظوری بھی دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کو دوبارہ واپڈا کا چیئرمین مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مزمل حسین کی کارکردگی مثالی رہی ہے، اس وقت ملک میں 10 ڈیم بن رہے ہیں، امید ہے وہ اپنا کام مکمل کر پائیں گے۔
پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ سینیٹ کی کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ جو میڈیا ادارے تنخواہیں ادا نہیں کر رہے، ان کے اشتہارات روک دیئے جائیں، اُس وقت بھی مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مل کر اسے ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں کوئی چیز میڈیا کے خلاف ہے تو اس بارے میں آگاہ کیا جائے، ہم اسے تبدیل کر دیں گے، ابھی تک کسی ایک ادارے نے بھی نہیں کہا کہ فلاں شق میڈیا کی آزدی کے خلاف ہے۔ صرف یہ کہنا کہ یہ میڈیا کی آزادی کے خلاف ہے، مناسب نہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلے اس مسودہ کا مطالعہ کریں، شق وار جائزہ لیں، اگر لگتا ہے کہ یہ میڈیا کے خلاف ہے تو ہم اسے بدل لیں گے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ میڈیا کے کچھ لوگ دباﺅ ڈال رہے ہیں کہ ہم میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور دیگر معاملات کے لئے ٹربیونل سے رجوع کرنے کا حق نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کمزور طبقہ ہے، وہ خود سٹینڈ نہیں لے سکتا، ان کے لئے ہم نے کھڑا ہونا ہے، ہم اس شق کو نہیں بدلیں گے، اس کے علاوہ جو تبدیلی کرنی ہے اس کے لئے ہم تیار ہیں۔